رجب بٹ یا اقرا کنول، کون کون سے یوٹیوبرز شکنجے میں آنے والے ہیں؟

وفاقی حکومت نے جوئے کی تشہیر جیسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث بڑے بڑے یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز کو ٹھوکنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ گزشتہ دنوں معروف یوٹیوبر "ڈکی بھائی” کی گرفتاری کے بعد سامنے آنے والے حقائق کی بنیاد پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے اپنی تحقیقات کا دائرہ دیگر معروف یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز تک پھیلا دیا ہے جس کے بعد اقرا کنول، ندیم نانی والا، انس، مدثر اور رجب بٹ بھی این سی سی آئی اے کے ریڈار پر آ گئے ہیں۔
این سی سی آئی اے نے تمام معروف یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز کے بینک اکاؤنٹس ،سوشل میڈیا سرگرمیوں اور مالی لین دین کی تفصیلات کی جانچ شروع کر دی ہے۔ مدثر نامی یوٹیوبر کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔ دوسری جانب عدالت سعد الرحمان ڈکی کے جسمانی ریمانڈ میں نصف درجن سے زائد بار توسیع کر چکی ہے تا کہ تفتیش مکمل کی جاسکے۔ این سی سی آئی اے کی جانب سے کی جانے والی اس کارروائی کی نگرانی سینئر افسر سر فراز چوہدری کر رہے ہیں جو اس معاملے کو ریاستی پالیسی کے تحت آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جوئے اور سٹے کی یہ سرگرمیاں نہ صرف پاکستانی معاشرے کی اخلاقی اقدار کے خلاف ہیں بلکہ مالیاتی اور قانونی خطرات بھی پیدا کرتی ہیں، اس لیے اس معاملے پر کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
خیال رہے کہ پاکستان میں آن لائن جوا اور غیر قانونی بیٹنگ ایپس کی ترویج ایک نیا اور تشویشناک رجحان بنتا جا رہا ہے۔ اس رجحان کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ نوجوان نسل کیلئے رول ماڈل اور ہیرو سمجھے جانے والے یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرزہی پاکستانیوں کو جوئے جیسی تباہ کن سرگرمیوں ملوث کرنے کا ذریعہ بنتے نظر آتے ہیں۔ تاہم اب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایسے تمام جرائم پیشہ عناصر کے خلاف شکنجہ کسنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے بعد نہ صرف آن لائن جوا ایپس کی تشہیر میں ملوث افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی بلکہ اس مکروہ کاروبار سے کمائی جانے والے رقم بھی بحق سرکار ضبط کر لی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی سائبر اسپیس میں غیر قانونی آن لائن جوئے اور سٹے کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں نے ریاستی اداروں کو سخت قدم اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی کی حالیہ تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں سرگرم نوے فیصد سے زائد آن لائن جوئے اور سٹے کی ایپس بھارتی کمپنیوں اور افراد کی جانب سے چلائی جارہی ہیں۔ یہ ایپس نہ صرف پاکستانی شہریوں سے اربوں روپے بٹور رہی ہیں، بلکہ لاکھوں موبائل صارفین کا حساس ذاتی ڈیٹا بھی چرا چکی ہیں۔ این سی سی آئی اے نے اپنی تحقیقات کو حتمی شکل دیتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ایک فہرست ارسال کی ہے، جس میں ایسی چھیالیس موبائل ایپلیکیشنز اور ویب سائٹس کو غیر قانونی قرار دے کر فوری طور پر بلاک کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان پلیٹ فارمز میں نہ صرف مشہور بیٹنگ اور کیسینوایپس شامل ہیں بلکہ غیر مجاز فاریکس اور بائنری ٹریڈنگ پلیٹ فارمز بھی موجود ہیں، جن کے ذریعے عام صارفین کو آسان پیسے کے خواب دکھا کر لوٹا جار ہا ہے۔ یہ تمام ایپس بظاہر سرمایہ کاری یا قسمت آزمانے کا موقع فراہم کرتی ہیں لیکن حقیقت میں یہ عام شہریوں کی رقم کو ہڑپ کرنے کا ایک ذریعہ بن رہی ہیں۔
تاہم ناقدین کے مطابق پاکستان میں آن لائن جوئے کا معاملہ محض چند افراد کی گرفتاری یا چند یوٹیوب چینلز کی بندش تک محدود نہیں بلکہ یہ ہمارے معاشرتی اور قانونی نظام کیلئے ایک دھبہ بن چکا ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا پر لاکھوں فالوورز رکھنے والے انفلوئنسرز بغیر کسی خوف کے ایسے غیر قانونی کاروبار کی تشہیر کرتے رہے جو نہ صرف اسلامی و اخلاقی اقدار سے متصادم ہے بلکہ نوجوانوں کو تباہی کے راستے پر ڈال رہا ہے جبکہ ہمارے ریاستی ادارے خواب خرگوش کے مزے لینے دکھائی دئیے تاہم اب ڈکی بھائی اور دیگر یوٹیوبرز کے خلاف کارروائی ایک مثبت قدم ہے، لیکن یہ صرف ایک آغاز ہے۔ اگر ریاست نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو آن لائن جوا اور بیٹنگ مافیا نوجوان نسل کو برباد کر دے گی کیونکہ آن لائن جوا ایک ایسا زہر ہے جو نوجوانوں کو راتوں رات امیر بننے کے خواب دکھا کر حقیقت میں انہیں مقروض، ذہنی مریض اور سماجی طور پر ناکام بنا دیتا ہے۔ اگر آج اس رجحان کو روکا نہ گیا تو آنے والے برسوں میں پاکستان کی ایک پوری نسل جوئے کی لت میں پھنسی نظر آئے گی۔ اس لیے ایسے جرائم میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دینی چاہیے تاکہ شہرت کے بھوکے چند افراد کے ہاتھوں قوم کا مستقبل برباد نہ ہو۔
