شاہ محمود قریشی کا پارٹی کومذاکرات کےساتھ مزاحمت کابھی مشورہ

تحریک انصاف کے اسیررہنماشاہ محمود قریشی نے پارٹی کو مذاکرات کے ساتھ مزاحمت بھی جاری رکھنےکامشورہ دے دیا۔
غیر رسمی گفتگو کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات کا حتمی فیصلہ بانی پی ٹی آئی کریں گے۔ ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ بات چیت اُن ہی حلقوں سے ہو جو بااختیار ہیں، لیکن اگر ان حلقوں نے خود کو الگ ظاہر کر دیا ہے تو پھر سیاست دانوں سے مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے گا، کیونکہ سیاست، سیاسی جماعتوں کا ہی میدان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات سے پہلے ضروری ہے کہ ہمیں بانی پی ٹی آئی سے آزادانہ ملاقات کی اجازت دی جائے تاکہ ہم ان تک اپنا مؤقف پہنچا کر ان کی رہنمائی حاصل کر سکیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میرے پاس سیاست کا 42 سالہ تجربہ ہے، ہم بات چیت چاہتے ہیں، لیکن اگر دوسری جانب سے کوئی ردعمل نہ ملے تو احتجاج کا راستہ اختیار کرنا ہی واحد آپشن بچتا ہے۔ یہ بات میں نے دو سال قید کے بعد کی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی رہنماؤں کی متفقہ رائے یہی ہے کہ مذاکرات ہونے چاہئیں۔ تاہم، یہ بھی کہا کہ ابھی یہ نہیں بتا سکتا کہ حکومت کی کس شخصیت سے بات چیت ہونی چاہیے، کیونکہ سیاست میں ٹائمنگ بہت اہم ہوتی ہے، اور وقت آنے پر اس کا انکشاف کیا جائے گا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ جیل میں موجود افراد کے پاس معلومات محدود ہوتی ہیں، ہمیں علم نہیں کہ زمینی حقائق کیا ہیں، اس لیے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ کو چاہیے کہ وہ ہم سے ملاقات کریں اور ہمیں حالات سے مکمل طور پر آگاہ کریں۔