سپریم کورٹ میں ججزکی تعداد بڑھانے  کا بل سینیٹ میں پیش،اپوزیشن کااحتجاج

سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے متعلق بل سینیٹ میں  پیش کرنےسے متعلق تحریک پیش کی جس پراپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیاگیا۔

سینیٹر عبدالقادر نے بل پیش کرنے کی تحریک پیش کردی۔چیئرمین سینیٹ نے سپریم کورٹ ججز کی تعداد بڑھانے کا بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا۔

سینیٹرعبدالقادر نے کہا کہ آئینی کیسز بہت زیادہ سپریم کورٹ آرہے ہیں۔جس پر لارجر بنچز بن جاتے ہیں جس کے باعث اربوں ٹیکسز والے مسائل دب جاتے ہیں۔پہلے ہی ملک چلانے کیلئے ہزاروں ارب کا قرضہ لے رہے ہیں۔ججز کی تعداد کم ہے آہستہ آہستہ آبادی بڑھ رہی ہے۔بل منظور کیا جائے سپریم کورٹ میں مقدمات کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافے متعلق بل پر اپوزیشن کا احتجاج۔بل کی تحریک پیش کرنے پر اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں نو نو کے نعرے لگائے گئے۔

 وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 24سال عمر قید جبکہ عمر قید کے قیدی نے تیس سال کی قید گزاری۔زیر التوا کیسز کے باعث بہت سے مشکلات کا سامنا ہے۔میں نے کہا تھا کمیٹی کو ریفر کرکے بات کرلی جائے۔ایک ڈرافٹ بنا کر لایا گیا ہے جسے پڑھے بغیر ہی احتجاج کیا جارہا ہے۔اس معاملے پر حکومت کی کوئی رائے نہیں۔پشاور ہائیکورٹ نے ججز بڑھانے متعلق کہا ہے۔ہم وہ ججز دے رہے ہیں۔

سینیٹر عبد القادر نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کیلئے ترمیمی بل 2024ایوان مین پیش کرنے کی اجازت مانگ لی۔

ایوان میں ججز کی تعداد بڑھانے کے بل پر گرماگرم بحث

سینیٹر عبد القادر نے کہاکہ اس ملک ہزاروں کیسز التوا کا شکار ہے۔ججز کی تعداد زیادہ ہونی چاہئے ہیں۔عدالتی کیسز نمٹائے نہیں جارہے۔

وزیرقانون اعظم  نذیر تارڑ نے کہا کہ ہر چیز کو سیاسی نظر سے نہ دیکھیں۔ہر بل کو پڑھے بغیر منع کردینا سمجھ سے باہر ہے۔پتہ نہیں اس  بل سے کیا قیامت آجائے گی۔

 سینیٹر علی ظفرنے کہا کہ حکومت جوڈیشل سسٹم میں اصلاحات لائے تاکہ ہم ساتھ دیں گے۔افریقہ میں  من پسند ججز کی تعداد بڑھانے کے لیے  اسی طرح کی پریکٹس کی گئی۔سات ججز بڑھانے کی وجہ کیا ہے یہ بڑی خاص وجہ ہے۔سات ججز کے بجائے دو ججز بڑھانے کے لیے ہم تیار ہیں۔جوڈیشلکو کو میں نے ایکسپوز کردیا ہے۔ہم جوڈیشلکو نہیں کرنے دیں۔قادر صاحب استمال ہورہے ہیں۔

سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ جس دن سے مخصوص سیٹوں کا فیصلہ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے حق میں ان کے پیٹ میں درد ہے۔پہلے سپریم کورٹ کے فیصلے کی عزت تو کریں۔آپ نے 13ججز کی عزت نہیں کی 7کو کونسی پگڑیاں پہنائیں گے۔ہمارے لیے کنٹینرز لگائے گئے اور مولانا کو جلسے کی اجازت مل گئی۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی تقریر کے دوران سینیٹر  ناصر بٹ نے مداخلت کی جس پردونوں جانب سے تلخ جموں کا تبادلہ بھی ہوا۔ایوان میں شور شرابہ چیئرمین سینیٹ نے دونوں کو خاموش کروادیا۔

1ماہ میں ججز،بیوروکریٹس،وزرا کی سکیورٹی پرپونے5کروڑ کےاخراجات

سینیٹرایمل ولی خان نے کہاکہ پوری قوم کو پتہ ہے سات ججز کی کس کو ضرورت ہے۔سپریم کورٹ صرف ان کیسوں کو اٹھاتی ہے جن سے ان کو کوریج ملے۔سپریم کورٹ عوامی مسائل کے  کیسز کو ترجیح نہیں دیتی۔ججز کی تعداد بڑھائیں لیکن سپریم کورٹ میں نہیں لوئر کورٹس میں بڑھائیں۔ہائیکورٹ میں بھی ججز کی تعداد کو بڑھائیں۔

Back to top button