آزاد کشمیر کابینہ کے مزید تین وزراء مستعفی

 

 

 

آزاد کشمیر کابینہ کے مزید تین وزراء نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے، جن میں سے دو نے کشمیری مہاجرین کے آئینی حقوق کے تحفظ میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

آزاد کشمیر کابینہ کے مستعفی وزراء میں وزیر خوراک چوہدری اکبر ابراہیم، وزیر خزانہ عبدالمجید خان اور وزیر کھیل، نوجوانان و ثقافت عاصم شریف بٹ شامل ہیں۔عبدالمجید خان اور چوہدری اکبر ابراہیم نے مظفرآباد پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس میں اپنے استعفے کا اعلان کیا، جب کہ عاصم شریف بٹ نے استعفیٰ براہِ راست وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کو ارسال کیا۔

مستعفی وزرا 2021 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ایل اے–45، ایل اے–38 اور ایل اے–42 سے کامیاب ہوئے تھے۔ یہ نشستیں اُن کشمیری مہاجرین کےلیے مخصوص ہیں جو 1947 کے بعد پاکستان منتقل ہوئے تھے۔ بعدازاں ان تینوں نے وزیر اعظم انوارالحق کی قیادت میں 2023 میں پی ٹی آئی کے منحرف گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی۔وزراء نے اپنے استعفے وفاقی حکومت اور مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان ہونےوالے حالیہ معاہدے کےخلاف بطور احتجاج جمع کرائے۔

یاد رہے کہ اس معاہدے میں اُن 12 مخصوص نشستوں پر بھی بات چیت ہوئی تھی جو پاکستان میں آباد کشمیری مہاجرین کےلیے مختص ہیں۔

پریس کانفرنس میں عبدالمجید خان اور چوہدری اکبر ابراہیم نے عوامی ایکشن کمیٹی کو “غیر منتخب اور لاٹھی بردار گروہ” قرار دیتےہوئے کہاکہ بغیر کسی دباؤ یا مشاورت کے طے پانےوالے معاہدے نے غیر آئینی مطالبات کو قانونی جواز دےدیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ ہزاروں کشمیری مہاجرین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور آزاد کشمیر کے آئینی و سیاسی ڈھانچے پر کاری ضرب ہے۔مخصوص نشستوں کےخلاف مہم دراصل چند مفاد پرست عناصر کی سازش ہے جو ذاتی مفادات کے حصول کےلیے مہاجر کشمیریوں کی سیاسی حیثیت کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

مستعفی وزراء نے زور دیاکہ ان نشستوں کی موجودگی کوئی رعایت نہیں بلکہ تاریخی آئینی فیصلہ ہے جو 1947 سے سیاسی ڈھانچے کا حصہ ہے۔ان نشستوں کا خاتمہ اُن لوگوں کی قربانیوں سے انکار ہوگا جنہوں نے پاکستان اور کشمیر کے الحاق کےلیے جدوجہد کی۔

عبدالمجید خان نے حکومت پر مہاجرین کے آئینی حقوق کے تحفظ میں ناکامی کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی حکومت کے ساتھ مزید کام کرنا اخلاقی طور پر ممکن نہیں رہا۔

چوہدری اکبر ابراہیم نے بھی اپنے استعفے میں یہی مؤقف اپناتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم انوارالحق عوامی ایکشن کمیٹی کے غیر آئینی مطالبات کو روکنےمیں ناکام رہے اور مہاجرین کے حقوق کا تحفظ نہ کرسکے۔

عاصم شریف بٹ کا کہنا تھاکہ معاہدے کےبعد ان کے حلقے کے عوام نے حکومت پر اعتماد کھو دیا ہے، اسی لیے وہ حکومت کا حصہ نہیں رہ سکتے۔

شرپسند اور ریاست مخالف عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا : محسن نقوی

 

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے اختتام پر حکومت، عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی وزراء کے درمیان ہونےوالے مذاکرات مہاجرین کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر ناکام ہوگئے تھے،جس کےبعد مختلف گروہوں کے احتجاج اور ہڑتالوں کے دوران پرتشدد واقعات میں کم از کم 10 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئےتھے۔ بعدازاں 2 اکتوبر کو وفاقی وفد کی آمد کے بعد معاہدہ طے پایا تھا۔

 

Back to top button