آج آئینی تاریخ کا سیاہ دن ہے، عوامی سطح پراحتجاج کریں گے، پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کے فیصلے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ "سپریم کورٹ کے فیصلے سے بہت مایوسی ہوئی ہے، یہ فیصلہ واضح طور پر ہمارے ساتھ ناانصافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے "قاضی فائز عیسیٰ کا سایہ آج بھی سپریم کورٹ پر منڈلا رہا ہے”۔ ان کے مطابق، عدالت نے آئین کی غلط تشریح کی، اور یہ نشستیں دراصل پی ٹی آئی کی تھیں۔

بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ "اس فیصلے کے بعد خیبرپختونخوا میں تین نشستیں جیتنے والی جماعت کو گیارہ مخصوص نشستیں دے دی جائیں گی، جو کہ ناقابلِ فہم ہے۔”

انہوں نے امید ظاہر کی کہ "ایک دن 26ویں آئینی ترمیم ختم ہوگی، اور اس کے بعد جو سپریم کورٹ بنے گی، وہ ضرور کہے گی کہ یہ فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں تھا۔”

ان کا کہنا تھا کہ فیصلے کے بعد اب قانونی چارہ جوئی کا راستہ ختم ہو چکا ہے، تاہم پی ٹی آئی عوامی اور پارلیمانی سطح پر بھرپور احتجاج کرے گی۔

پی ٹی آئی کا تحریری ردعمل:
دوسری جانب، تحریک انصاف کی جانب سے جاری ردعمل میں کہا گیا ہے کہ "ماضی میں اسی سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے مخصوص نشستوں کے آئینی حق کو تسلیم کیا تھا، جب عدالت نے آئین کی روح کے مطابق فیصلہ دیا تھا۔”

بیان کے مطابق، یہ نظرثانی کیس مہینوں عدالتوں میں زیرِ سماعت رہا۔ پی ٹی آئی نے ہر قانونی نکتہ، ہر دلیل اور ہر آئینی پہلو عدالت کے سامنے پیش کیا، لیکن اس کے باوجود "پارٹی کے حق پر ڈاکا ڈالا گیا”۔

پی ٹی آئی نے عدالتی فیصلے کو "پاکستان کی آئینی تاریخ کا سیاہ ترین دن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ "آج ملک مکمل طور پر بے آئین، بے انصاف اور ریاستی استبداد کی تصویر بن چکا ہے”۔

مخصوص نشستوں کا کیس : نظرثانی درخواستیں منظور ، پی ٹی آئی کو دی گئی نشستیں کالعدم قرار

 

بیان میں مزید کہا گیا کہ "آج کے فیصلے نے عوامی نمائندگی، ووٹ کی عزت اور انصاف کی روح کو کچل کر رکھ دیا ہے”۔

پس منظر:
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے سے متعلق سابقہ فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستیں منظور کرلی ہیں۔ عدالت نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم کالعدم قرار دے دیا ہے۔

Back to top button