امریکا اور چین کا ٹیرف میں 115 فیصد کمی پر اتفاق ، عالمی مارکیٹوں میں تیزی

جنیوا میں چینی حکام کی امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ سےملاقات ہوئی جس میں ٹیرف میں کمی پراتفاق کیا گیا جس کا اعلان امریکی وزیرخزانہ کی جانب سے کیا گیا ہے۔
امریکی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ امریکا اورچین نےباہمی تجارتی ٹیرف میں 115 فیصد کمی پر رضامندی ظاہرکردی ہے، دونوں ممالک نےاقدامات 90 دن کے لیےمؤخرکرنےکا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب چینی وزارت تجارت نےکہا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں کافی پیشرفت ہوئی ہے، ٹیرف میں کمی دونوں ممالک اوردنیا کےمشترکہ مفاد میں ہے،امیدہے امریکا تجارت کے معاملے پرچین کے ساتھ کام کرتا رہےگا۔
خبر ایجنسی کےمطابق مذاکرات میں طےپایا ہےکہ امریکا درآمد ہونے والی چینی مصنوعات پر30 فیصد ٹیرف عائد ہوگا اور چین درآمد ہونے والی امریکی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف ہوگا۔
امریکا اورچین نےابتدائی طور پر 90 روز کے لیے ایک دوسرے کی مصنوعات پر محصولات واپس لینے پر اتفاق کرلیا ہے۔
سی این این کی رپورٹ کےمطابق یہ اعلان سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے حکام کی جانب سے طویل تجارتی مذاکرات کےاختتام پر سامنے آیا ہے۔
اس حوالے سےمشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 14 مئی تک امریکا چینی مصنوعات پر محصولات کو عارضی طور پر 145 فیصد سے کم کرکے 30 فیصد کرے گا، جب کہ چین امریکی درآمدات پر محصولات کو 125 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہےکہ فریقین نے چین کے نائب وزیر اعظم ہی لیفنگ اور امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر کی قیادت میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے بارے میں بات چیت جاری رکھنے کے لیے ایک میکنزم بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
اس حوالے سےبیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات چیت چین اور امریکا میں متبادل طور پر کی جا سکتی ہے، یا فریقین کے اتفاق سے کسی تیسرےملک میں بھی بات چیت کو جاری رکھا جاسکے گا، ضرورت کے مطابق دونوں فریق مربوط اقتصادی اور تجارتی مسائل پرورکنگ لیول مشاورت کر سکتے ہیں۔
واشنگٹن نےاتوار کو مذاکرات کے اختتام کے بعد ایک ’معاہدے‘ کی طرف پیشرفت کا ذکر کیا تھا، جب کہ بیجنگ نے باہمی اتفاق کا ذکر کیا کہ رسمی اقتصادی اور تجارتی مذاکراتی عمل شروع کیا جائے۔
تجارتی جنگ نے پہلے ہی امریکا اور چین کی معیشتوں پر اثر ڈالا ہے، جمعے کو، امریکی پورٹ کے اہلکاروں نے ’سی این این‘ کو بتایا تھا کہ گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران کوئی کارگو جہاز چین سے مغربی ساحل کی 2 بڑی بندرگاہوں کے لیے نہیں گزرا، یہ کوویڈ 19 وبا کے بعد سےنہیں ہوا تھا۔
دنیا بھرکی اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی:
عالمی سرمایہ کاروں نےتجارتی جنگ پگھلنے کا جشن منایا ہے, جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھاری محصولات کی وجہ سےشروع ہوئی تھی۔
پاک بھارت کشیدگی : جنگ بندی کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی
امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ نے مالیاتی منڈیوں میں ہلچل پیدا کردی تھی، سپلائی چین میں خلل ڈالا اور کساد بازاری کے خوف کو بڑھا دیا تھا۔
دنیا بھرکی اسٹاک مارکیٹیں پیر کو دونوں عالمی تجارتی قوتوں کے درمیان اس اہم معاملے پر اتفاق رائے کے بعد بڑھنا شروع ہوگئیں۔
امریکا اورچین نےایک دوسرے کی اشیا پر محصولات کو ابتدائی 90 دن کے لیے نمایاں طور پر کم کرنے پر اتفاق کیا تو ہانگ کانگ کا ہانگ سینگ انڈیکس مقامی وقت کے مطابق شام کے وقت 3.4 فیصد اوپر جاچکا تھا۔
یورپ میں جرمنی کا ڈی اے ایکس انڈیکس اور فرانس کا سی اے سی بالترتیب 1.2 فیصد اور 1 فیصد ابتدائی تجارتی سیشن میں اوپرتھے۔
لندن کا ایف ٹی ایس ای انڈیکس 0.3 فیصد اوپر گیا،امریکی فیوچرز بھی اوپر جاچکے تھے۔
ڈاؤ 2.1 فیصد اوپر کھلنے کے لیے تیار تھا،جبکہ ایس اینڈ پی 500 اور ٹیک ہیوی نیسڈک کے فیوچرز بالترتیب 2.7 فیصد اور 3.6 فیصد بڑھوتری کی جانب گامزن ہوئے، برینٹ خام، عالمی تیل کا معیار، 2.8 فیصد بلند سطح پر ٹریڈ کر رہا تھا۔
ٹیرف میں کمی ’دنیا کے عمومی مفاد‘ میں ہے، چین
دوسری جانب ’بی بی سی‘کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کا کہنا ہے کہ ٹیرف میں کمی ’دنیا کے عمومی مفاد‘ میں ہے۔
چینی وزارت تجارت نےکہا کہ چین کو امید ہے کہ امریکا ’چین کے ساتھ تجارت‘ کرنے کے لیے کام کرتا رہے گا، ٹیرف میں کمی ’دنیا کے عمومی مفاد‘ میں ہے۔
ڈالر اور یوآن کی قدرمیں اضافہ:
بی بی سی نیوز کےمطابق چین اور امریکا میں تجارتی جنگ تھمنے کا اعلامیہ سامنا آنے کے بعد امریکی ڈالر اور یوآن کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ڈالر کی قیمت برطانوی پاؤنڈ، یورو اور جاپانی ین کے مقابلے میں بڑھی ہے، یوآن بھی ان 3 بڑی کرنسیوں اور ڈالر کے مقابلے میں اوپر گیا ہے۔
ٹیرف کیا ہیں، اوریہ کیسے کام کرتے ہیں؟
امریکا اور چین کےدرمیان تجارتی ٹیرف کی جنگ تھمنا بڑا بریک تھرو ہے، ٹیرف وہ ٹیکس ہوتے ہیں جو دوسرے ممالک سے خریدی جانے والی اشیا پرعائد کیے جاتے ہیں، عام طور پر یہ کسی مصنوعات کی قیمت کا ایک فیصد ہوتے ہیں۔
بی بی سی نیوز کےمطابق 10 فیصد ٹیرف کا مطلب ہے کہ اگر کسی ایک آئٹم کی قیمت 10 ڈالر ہے تو اس پر 10 فیصد کا ٹیکس ہوگا، جس سےکل لاگت 11 ڈالر ہوجائے گی۔
جو کمپنیاں غیرملکی اشیا امریکا میں لاتی ہیں، انہیں حکومت کو ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے، وہ اضافی لاگت کا کچھ یا سارا بوجھ گاہکوں پر منتقل کرسکتے ہیں،کمپنیز یہ فیصلہ بھی کر سکتی ہیں کہ وہ کم اشیا برآمد کریں۔
کسی ایک ملک کی جانب سےدوسرےملک کی مصنوعات پر ٹیرف بڑھانے کا مطلب گاہکوں کے لیے اشیا کا مہنگا ہونا ہے، جس کی وجہ سے گاہک ان مہنگی مصنوعات کی متبادل سستی اشیا تلاش کرتے ہیں۔
اس طرح زیادہ ٹیرف کسی دوسرے ملک کی مصنوعات کی قیمت بڑھادیتا ہے،اوراس کی فروخت میں نمایاں کمی ہوجاتی ہے، جس کا مطلب مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کےمنافع میں کمی ہے۔
فروخت اور منافع میں کمی کا سامنا کرنےوالی کمپنی جس ملک سے تعلق رکھتی ہے، اس ملک کو بھی زرمبادلہ کی مد میں نقصان ہوتا ہے۔