جنگ میں پاکستان مخالف مہم چلانے والے 500 اکاؤنٹسPTIکے نکلے

وفاقی حکومت نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران حکومت اور مسلح افواج کیخلاف ہرزہ سرائی کرنے والے ’’مقامی مودیوں‘‘ کیخلاف ڈنڈا اٹھالیا ہے اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے بعد ریاست دشمن پراپیگنڈے کی بیخ کنی کیلئے ’’بھارت نواز انقلابیوں‘‘ کی اسکریننگ شروع کردی ہے۔ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے بعد نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی نے حکومت کو انفارم کیا ہے کہ جنگی صورتحال میں وطن کا ساتھ دینے کے بجائے حکومت اور مسلح افواج کیخلاف ہرزہ سرائی کرنے والے پی ٹی آئی ٹرولز کے 500 اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا گیا۔ تاہم بیشتر نام نہاد انقلابیوں نے خوف کے مارے اپنی فتنہ انگیز پوسٹیں اور ٹک ٹاک ویڈیوز ڈیلیٹ کر دی ہیں۔ تاہم تحقیقاتی اداروں نے شرپسند یوتھیوں کے پوسٹوں کے حوالے سے تمام ثبوت اکٹھے کر لئے ہیں اور جلد مقامی مودیوں پر شکنجہ کسنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق ریاست مخالف پراپیگنڈے میں ملوث عناصر کے حوالے سے این سی سی آئی اے کی مانیٹرنگ جاری ہے۔ تاہم پاک بھارت کشیدہ صورتحال میں مودی کا بیانیہ آگے بڑھانے والے پاکستان اور بیرون ملک بیٹھے پی ٹی آئی ٹرولز نے ریاستی اداروں کے حرکت میں آتے ہی اپنی کھال بچانے کیلئے دوڑ دھوپ شروع کر دی ہے ذرائع کے مطابق گزشتہ چند روز کے دوران حکومت اور مقتدر اداروں کی پالیسیوں کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنانے والے متعدد افراد نے آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی کے بعد عوام کا پاک افواج سے والہانہ اظہار عقیدت دیکھتے ہوئے مثبت پوسٹیں کرنی شروع کر دی ہیں۔ جبکہ بہت سے پی ٹی آئی ٹرولز نے گزشتہ دس روز میں کی جانے والے اپنی فتنہ انگیز پوسٹوں کو بھی ڈیلیٹ کر دیا ہے۔
تاہم ذرائع کے مطابق یوتھیوں کو ان اقدامات کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا اور انھیں اپنے کئے کا حساب دینا پڑے گا کیونکہ تین روز قبل نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی نے پاک بھارت جنگی صورتحال کے دوران 500 سے زائد ایسے پاکستانی افراد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو اپنی تحقیقات کے ریڈار پر لے لیا تھا، جو اس دوران بھی حکومت اور مقتدر اداروں پر کیچڑ اچھالنے میں مصروف تھے جب مسلح افواج حالت جنگ میں تھیں۔ جس کے بعد ان کی پوسٹوں کا ڈیٹا جمع کر کے ان کے خلاف باقاعدہ مقدمات کی منظوری بھی لے لی گئی۔ ذرائع کے بقول اس نازک وقت میں اپنے وطن پاکستان کا ساتھ دینے کے بجائے ریاست مخالف بیانیہ اپنانے کا مقصد عالمی سطح پر بھارتی پروپیگینڈے کو تقویت دینا تھا۔ ذرائع کے بقول ان اکاؤنٹس میں سے بیشتر کا تعلق بیرون ملک فرار نام نہاد صحافیوں اور یوٹیوبرز کا ہے جو بانی پی ٹی آئی کو دیوتا کا درجہ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے متعدد کارکنوں کے اکاؤنٹس بھی ان میں شامل ہیں۔ انکوائریاں اور کیس بنانے کے لئے جن اکاؤنٹس کو مانیٹر نگ میں رکھا گیا ہے،ان میں بہت سے اکاؤنٹس بلیوٹک کے حامل ہیں۔ یعنی ویری فائیڈ ہیں اور ان کے ملک اور بیرونِ ملک ہزاروں ، لاکھوں فالورز ہیں ۔
اس ضمن میں اسلام آباد میں موجود ذرائع نے بتایا کہ پاک بھارت حالیہ کشیدگی کے دوران ریاست مخالف بیانیے کے پھیلاؤ کے خلاف نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئےقومی سلامتی کو نقصان پہنچانے اور عوام میں انتشار پیدا کرنے والے 500 سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ حکام کے مطابق ان اکاؤنٹس کی ڈیجیٹل سرگرمیوں کا بغور جائزہ لیا جار ہا ہے۔ اور شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ان کے پیچھے ایک منظم نیٹ ورک کام کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سائبر کرائم ونگ کی خصوصی ٹیمیں ان اکاؤنٹس کی پوسٹنگ پیٹرن ، ڈیجیٹل فٹ پرنٹس اور دیگر مشتبہ اکاونٹس سے روابط کی چھان بین کر رہی ہیں۔ اس ضمن میں نادرا کے تعاون سے چہرہ شناس ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کیا جارہا ہے تاکہ ان اکاؤنٹس کے فرضی ناموں کے پیچھے چھے اصل مکروہ کرداروں کی شناخت ممکن ہو سکے۔ این سی سی آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے ہی شواہد مکمل ہوں گے اور شناخت کی تصدیق ہو جائے گی ، ان افراد کے خلاف سائبر کرائم قوانین کے تحت قانونی چارہ جوئی کا آغاز کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے زیروٹالیرنس پالیسی اپنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ملوث عناصر کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے ملوث افراد کو براہ راست یا قریبی دوستوں اور عزیزوں کے ذریعے پیغامات بھی دے دیئےگئے کہ وہ اپنا قبلہ درست کر لیں۔ اگر یہ کیس بن گئے اور مقدمات درج ہو گئے تو اس معاملے کوملکی سلامتی کی پالیسی کے تحت سختی نمٹا جائے گا۔
انڈیا کے اینٹی ائیر کرافٹ سسٹم کی تباہی اہم ترین کامیابی کیوں؟
واضح رہے کہ پیکا ایکٹ کے تحت سائبر کرائمز کے انسداد کیلئے قائم نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی مکمل متحرک ہو چکی ہے اور ایف آئی اے اور پولیس سمیت ملک بھر سے تمام سائبر کیس ایجنسی کو منتقل ہو گئے ہیں۔ جس کے بعد نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی یعنی نیکٹا کی رپورٹوں کی روشنی میں ریاست مخالف پراپیگنڈا میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائیاں این سی سی آئی اے سے کروائی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کو سائبر کرائمز کے مقدمات میں مطلوب بیرون ملک موجود عناصر تک رسائی کے لئے بین الاقوامی اداروں سے خط و کتابت کا اختیار رکھنے والے اس ادارے کے سامنے موجود چیلنجز میں سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ ایسے عناصر کو مضبوط کیس بنا کر انٹر پول کے ذریعے وطن واپس لائیں جو بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان مخالف پراپیگنڈا کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے جہاں قوانین کی روشنی میں مربوط ایس او پیز بنائے جارہی ہیں۔ وہیں خصوصی عدالتوں سے وارنٹ لے کر انٹر پول کے ساتھ اشتراک کو بھی بڑھایا جارہا ہے۔ تاکہ مقامی مودیوں کے ساتھ ساتھ بیرون ملک مقیم انقلابیوں کا بھی مکمل علاج کیا جا سکے۔