امریکا نے شام پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کردیں

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر دستخط کردیے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان کےمطابق یہ ایگزیکٹو آرڈر 2004 کے اس اعلان کو منسوخ کرتا ہےجس کے تحت شام کی حکومت کے اثاثے منجمد کیےگئے تھے اور کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کی بنیاد پر برآمدات پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

البتہ ترجمان نے بتایاکہ سابق شامی صدر بشار الاسد،داعش اور ایرانی اتحادیوں پر پابندیاں برقرار رہیں گی۔

علاوہ ازیں سینئر امریکی عہدیدار کاکہنا تھاکہ امریکا شام کو دہشت گردی کی معاون ریاست قرار دینے کے فیصلے کا جائزہ لےرہا ہے،امریکی اقدام شام کی عالمی مالیاتی تنہائی ختم کردے گا۔ شام کےلیےعالمی تجارت اور سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھلنے کا امکان ہے۔

شام کے وزیر خارجہ نے امریکا کے فیصلے کا خیرمقدم  کرتےہوئے کہاکہ پابندیاں اٹھانے سے شام عالمی برادری کےلیے کھل جائے گا،پابندیوں کا خاتمہ تعمیر نو اور ترقی کا راستہ ہموار کرےگا،پابندیاں ہٹنے سے معاشی بحالی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوں گی۔

یاد رہےکہ مئی میں شام کے عبوری صدر احمد الشرع کی سعودی عرب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی تھی۔

ٹرمپ کا یوٹرن،ایران سےمذاکرات یا کسی آفرکی تردید کردی

رپورٹ کےمطابق صدر ٹرمپ اور احمد الشرع کی ملاقات اس لیے اہم تھی کہ یہ ملاقات 25 سالوں بعد شام اور امریکی سربراہان مملکت کی اس طرح کی پہلی ملاقات تھی۔ملاقات کےبعد  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  شام کےاوپر لگائی گئی پابندیاں ہٹانے کا حکم دیاتھا۔

Back to top button