ڈیمز کی کمی کے باعث کھربوں روپے مالیت کا پانی سمندر کی نذر

پنجاب سمیت ملک کے بڑے دریاؤں میں حالیہ شدید بارشوں کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ تاہم ڈیمز کی عدم موجودگی کے باعث قیمتی پانی کا بڑا حصہ ذخیرہ ہونے کے بجائے سمندر میں بہہ گیا۔

تفصیلات کے مطابق یکم اپریل سے اب تک ایک کروڑ 18 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ضائع ہوا جس کی مالیت تقریباً 11 ارب ڈالر بنتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک ملین ایکڑ فٹ پانی کی اکنامک ویلیو ایک ارب ڈالر کے برابر ہے۔

فی الحال ڈیموں میں ایک کروڑ 16 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہے جبکہ 2 لاکھ 11 ہزار کیوسک پانی اب بھی سمندر میں گر رہا ہے۔

دریائے جہلم پر منگلا ڈیم اپنی 75 فیصد گنجائش تک بھر سکا ہے، جہاں پانی کا موجودہ ذخیرہ 57 لاکھ ایکڑ فٹ اور کل گنجائش 70 لاکھ ایکڑ فٹ ہے۔

سب سے زیادہ پانی دریائے سندھ میں ضائع ہوا جہاں صرف تربیلا ڈیم موجود ہے۔ تربیلا ڈیم کی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت وقت کے ساتھ کم ہو کر 58 لاکھ ایکڑ فٹ رہ گئی ہے، حالانکہ تعمیر کے وقت یہ گنجائش 80 لاکھ ایکڑ فٹ سے زیادہ تھی۔ اس وقت ڈیم میں پانی کی آمد 1 لاکھ 79 ہزار کیوسک جبکہ اخراج 1 لاکھ 54 ہزار کیوسک ہے۔

چشمہ سے کوٹری تک دریائے سندھ کے تمام بیراجز میں سیلابی کیفیت ہے۔ سکھر بیراج پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 49 ہزار کیوسک جبکہ گدو بیراج پر 3 لاکھ 12 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ تونسہ بیراج پر 3 لاکھ 45 ہزار، کالا باغ پر 2 لاکھ 71 ہزار اور چشمہ پر 3 لاکھ 5 ہزار کیوسک پانی کی آمد ہو رہی ہے۔

 

دریائے جہلم پر منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 34 ہزار کیوسک جبکہ دریائے چناب پر مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 9 لاکھ کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔ تاہم چناب پر ڈیم نہ ہونے کے باعث یہ تمام پانی بھی سمندر کی نذر ہو رہا ہے۔

مجموعی طور پر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ 12 لاکھ کیوسک سے زائد ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

Back to top button