پاکستان کو ٹرمپ اور جنرل عاصم کی ملاقات سے کیا حاصل ہونے والا ہے؟

مختلف سیاسی حلقوں کی جانب سے تنقید کے باوجود فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کو جہاں سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے وہیں معاشی ماہرین کے مطابق امریکہ کے ساتھ ٹیرف میں کمی سمیت کوئی بھی معاہدہ پاکستانی معیشت کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں معاشی انقلاب بھی برپا کر سکتا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق اگرچہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور امریکی صدر کی ملاقات سے دونوں ممالک کے مابین برف پگھلی ہے تاہم امریکہ کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے امکانات کم ہیں لیکن امریکی صدر پاکستان کو ٹیرف کے حوالے سے ریلیف ضرور دے سکتے ہیں جس سے ملکی معیشت کو استحکام مل سکتا ہے کیونکہ پاکستانی ایکسپورٹس کا زیادہ حصہ امریکی مارکیٹس میں جاتا ہے اور ٹیرف میں کمی سے پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ 19 جون کو وائٹ ہاؤس پاکستانی فوج کے سربراہ کی سویلین قیادت کے بغیر ہونے والی اپنی نوعیت کی پہلی ملاقات کے بعد جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے جنرل عاصم منیر سے ملاقات کو اپنے لئے باعث اعزاز قرار دیا تھا وہیں مل کر آگے بڑھنے کا اعلان بھی کیا تھا جبکہ اس کے علاوہ امریکی صدر نے حالیہ دنوں میں متعدد بار پاکستان سے تجارت بڑھانے کی بھی بات کر چکے ہیں۔ دوسری جانب کچھ روز قبل فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا تھا کہ ’امریکہ یوکرین کے 400 ارب معدنی ذخائر حاصل کرنے کا خواہش مند ہے۔ ہم نے امریکہ سے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس ایک کھرب ڈالر سے زائد کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔ امریکہ کو چاہیے کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرے۔ جس سے امریکہ کو سالانہ 10 سے 12 ارب ڈالر منافع ہو سکتا ہے اور یہ سلسلہ 100 سال تک جاری رہ سکتا ہے۔‘
پاک امریکہ تعلقات میں پگھلتی ہوئی برف اور معدنی ذخائر بارے معاہدوں کے حوالے سے معاشی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر پاکستان اور امریکہ کے مابین معدنی ذخائر بارے کوئی ایگریمنٹ ہو جاتا ہے تو اس سے امریکہ تو تو فائدہ ہو گا لیکن پاکستان کی معاشی حالت بہت بہتر ہوجائے گی حقیقت میں اس معاہدے سے پاکستان میں معاشی انقلاب آ جائے گا۔
معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان میں معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ خاص طور پر صوبہ بلوچستان میں معدنیات کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔ ’پاکستان کو معدنیات سے فائدہ اٹھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے اور امریکہ ایک ایسا ملک ہے جس کے پاس مائننگ کے حوالے سے دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی موجود ہے اور دنیا کی سب سے بڑی تانبے اور سونے کی مائننگ کمپنیاں بھی امریکہ میں ہی ہیں۔‘ ایسے میں اگر امریکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کر لیتا ہے تو ملک کے حالات بدل جائیں گے
معاشی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں تانبے کے ذخائر تقریباً 6.5 ارب ٹن ہیں اور عالمی مارکیٹ میں ایک ٹن تانبے کی قیمت تقریباً 13 ہزار ڈالر ہے۔ جس سے انداز لگانا مشکل نہیں کہ پاکستان کے پاس اربوں ڈالر کے تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔ اسی طرح پاکستان میں لیتھیم، آئرن،سرمے، زنک، نکل اور کوبالٹ سمیت کئی اہم معدنیات کے ذخائر موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق’اگر جیمز کی بات کریں تو گلگت بلتستان اور خیبرپختوبخوا میں وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں۔ نیلم وادی میں سفائر، گلگت ہنزہ میں روبی، سوات میں زمرد اور شگر وادی میں ایکوا میرین کے ذخائر ہیں۔جن کی دنیا بھر میں ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق اگر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات کے بعد پاکستان اور امریکہ کے مابین معاشی معاہدوں کی راہیں کھلتی ہیں تو اس سے پاکستانیوں کے دن پھر جائیں گے۔
تاہم بعض دیگر مبصرین کے مطابق امریکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی جانب مائل کرنے سے قبل ملکی قوانین کو انویسٹمنٹ فرینڈلی بنانا ناگزیر ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ہمارے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں سب سے بڑی رکاوٹ ون ونڈو آپریشن کا نہ ہونا بھی ہے ایس آئی ایف سی بہت اچھا کام کر رہی ہے۔ ون ونڈو جیسی سہولت کی دعویدار بھی ہے لیکن سچ یہ ہے کہ کسی سرمایہ کار کو ایک کمپنی کھلوانے اور کام شروع کرنے لیے 20 سے زیادہ محکموں سے نمٹنا پڑتا ہے۔ ان حالات میں پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کیسے آ سکتی ہے؟‘ان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف اور امریکی صدر ی ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے مابین تجارت میں اضافہ تو ہو سکتا ہے اور امریکی ٹیرف میں کمی سمیت مختلف معاہدے بھی ہو سکتے ہیں لیکن سرمایہ کاری ایک لمبا منصوبہ ہے، جس کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ ٹرمپ دنیا کو مجبور کر رہے ہیں کہ وہ امریکہ میں سرمایہ لگائیں۔ ان حالات میں امریکہ خود پاکستان میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیسے کر سکتا ہے۔ ویسے بھی امریکہ کا سرمایہ کاری کا ٹریک ریکارڈ کچھ اچھا نہیں ہے تاہم پاکستان تعلقات کو استعمال کر کے امریکہ سے ٹیرف ریلیف ضرور لے سکتا ہے جس کے بھی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے کیونکہ پاکستان سب سے زیادہ برآمدات امریکہ کو ہی کرتا ہے۔