جنوبی پنجاب کے لیگی ایم پی ایز مریم نواز کے نشانے پر کیوں آگئے؟

جنوبی پنجاب میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے دوران غائب رپنے والے لیگی ایم پی ایز مریم نواز کے نشانے پر آ گئے،وزیر اعلیٰ پنجاب سیلاب زدگان کی مدد میں کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنےوالے اراکین اسمبلی سے نہ صرف نالاں ہیں بلکہ انھیں کھری کھری سناتی نظر آتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز نے غیرذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے اراکین اسمبلی کی لسٹیں مرتب کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے بعد غیر ذمہ دار لیگی اراکین سے سخت باز پرس متوقع ہے۔
خیال رہے کہ جنوبی پنجاب میں تباہ کن سیلاب نے لاکھوں افراد کو بے گھر اور ہزاروں دیہات کو برباد کر دیا ہے، سیلاب کی وجہ سے کھیت کھلیان ڈوب چکے ہیں، گھر مسمار ہونے کے بعد ہزاروں خاندان بے یار و مددگار کھلے آسمان تلے شب وروز گزارنے پر مجبور ہیں۔ تاہم اس ساری صورتحال کا سب سے زیادہ افسوسناک پہلو یہ ہےعوانئ منتخب نمائندے، جنھیں کسی بھی مشکل صورتحال میں عوام کا اصل سہارا بننا چاہیے وہ اس کڑے وقت میں کہیں دکھائی نہیں دئیے۔ امدادی کارروائیوں میں عوامی نمائندوں کی غیرفعالیت پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شدید برہم نظر آتی ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے جنوبی پنجاب کے ارکان اسمبلی کو سخت سرزنش کرتے ہوئے واضح کر دیاہے کہ سیلاب زدگان کی مدد کے حوالے سے صرف بیانات کافی نہیں، عملی اقدامات درکار ہیں اس حوالے سے کوتاہی کرنے والے اراکین کو اپنے کیے کی سزا بھگتنا پڑے گی۔
ذرائع کے مطابق جب دریائے چناب میں طغیانی آئی تو وزیراعلیٰ مریم نواز اور چیف سیکریٹری پنجاب زاہد زمان نے ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کی انتظامیہ کو بروقت انخلا اور سخت اقدامات کی ہدایات جاری کی تھیں یہاں تک کہ عوامی تعاون نہ ملنے کی صورت میں پولیس فورس کے استعمال کا بھی کہا گیا تھا۔ تاہم جب جنوبی پنجاب کے علاقوں، خصوصاً جلالپور پیروالا اور تحصیل علی پور میں پانی داخل ہوا اور شہری متاثر ہونے لگے تو وزیراعلیٰ مریم نواز نے متعلقہ لیگی ایم پی ایز اور انتظامیہ کی سرزنش کی۔وزیراعلیٰ نے دریافت کیا کہ جب صورتحال کا اندازہ تھا تو بروقت اقدامات کیوں نہ کیے گئے؟ عوامی نمائندے زمینی سطح پر کیوں متحرک دکھائی نہیں دیے۔مریم نواز نے خاص طور پر ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کے ارکان اسمبلی سے سخت ناراضی کا اظہار کیا وزیراعلیٰ پنجاب نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر بیانات دینا کافی نہیں نمائندوں کو خود اپنے حلقوں میں جا کر ریسکیو آپریشن کی قیادت کرنی چاہیے تھی۔
مریم نواز نے لیگی ایم پی ایز کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئےپنجاب کابینہ کے وزرا کو ہدایت دی کہ وہ ذاتی طور پر جنوبی پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں جا کر ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کریں۔ جس کے بعد سینیئر وزیر مریم اورنگزیب گزشتہ ایک ہفتے سے مظفر گڑھ اور ملتان میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جبکہ وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، وزیر قانون ملک صہیب بھرت، وزیر آبپاشی کاظم خان پیرزادہ اور وزیر تعلیم رانا سکندر حیات بھی جنوبی پنجاب میں موجود ہیں اور اپنی نگرانی میں امدادی کارروائیاں کروا رہے ہیں۔ مریم نواز نے وزراء کو جامع رپورٹس مرتب کرنے کی بھی ہدایات جاری کر دی ہیں تاکہ متعلقہ اراکین اسمبلی سے جواب طلبی کی جا سکے۔
مبصرین کے مطابق سیلابی صورتحال کے دوران عوامی نمائندے صرف بیانات اور تصویری سیشنز تک محدود رہے جبکہ جنوبی پنجاب کے اکثریتی ایم پی ایز اور ایم این ایز مشکل کی گھڑی میں اپنے حلقوں سے غائب رہے۔ ان کی یہ غیر ذمہ داری نہ صرف عوامی اعتماد کو مجروح کیابلکہ بروقت انخلاء نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو بھاری جانی و مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سخت نالاں دکھائی دیتی ہیں
سیاسی تجزیہ کاروں کے بقول مسئلہ صرف انتظامی ناکامی نہیں بلکہ سیاسی نمائندوں کی بے اعتنائی کا منہ بولتا ثبوت ہے اگر سیلاب کے دوران عوامی نمائندے مقامی سطح پر موجود ہوتے تو ہزاروں لوگ بے گھر ہونے سے بچ سکتے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہر سال قدرتی آفات سے دوچار ہوتا ہے مگر ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا نظام ہمیشہ ایڈہاک بنیادوں پر چلتا ہے۔عوامی مشکلات کے وقت نمائندوں کا غائب ہونا ناقابلِ معافی جرم ہے تاہم سیلاب کی تباہ کاریوں کے دوران عوامی نمائندوں کی غیر فعالیت نے ثابت کر دیاہے کہ ہمارے سیاسی ڈھانچے میں بحران سے نمٹنے کی صلاحیت انتہائی کمزور ہے، ناقدین کے مطابق اگراب بھی انتظامی اصلاحات اور مربوط ڈیزاسٹر مینجمنٹ پالیسی نہ اپنائی گئی تو آنے والے برسوں میں حالات مزید دگر گوں ہو سکتے ہیں۔
