مہاتما گاندھی کا بیٹا مسلمان ہو کر عبداللہ کیوں بن گیا تھا؟

موہن داس کرم چند گاندھی عرف مہاتما گاندھی بھارت کی تحریک آزادی کے اہم ترین کردار تھے جنہوں نے عمر بھر عدم تشدد کے فلسفے کا پرچار کیا لیکن پھر بھی ایک ہندو شدت پسند کے ہاتھوں قتل ہوئے۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ مہاتما کے بیٹے ہری لال گاندھی نے ہندو مت سے متنفر ہو کر اپنا مذہب تبدیل کر لیا تھا اور مسلمان ہونے کے بعد اپنا نام عبداللہ رکھا تھا۔
مہاتما گاندھی نے خود اعتراف کیا کہ ان کی زندگی کا سب سے بڑا پچھتاوا یہ تھا کہ وہ میں دو لوگوں کے خیالات کو کبھی نہیں بدل سکے۔ ان میں سے ایک تھے محمد علی جناح اور دوسرے تھے ان کے اپنے بڑے بیٹے ہری لال گاندھی۔ مہاتما گاندھی صرف 19 برس کے تھے جب ان کے بڑے بیٹے ہری لال گاندھی کی پیدائش ہوئی۔ بچپن میں وہ اپنے والد سے خاصی مشابہت رکھتے تھے۔
ہری لال کی پیدائش کے چند ماہ کے اندر گاندھی قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے لندن چلے گئے تھے۔ وہ تین سال بعد ہندوستان واپس آئے۔ گاندھی کی غیر موجودگی کو ان کے خاندان بشمول ان کے بڑے بیٹے ہری لال نے محسوس کیا۔
لندن میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد گاندھی پہلی بار سنہ 1893 میں جنوبی افریقہ گئے۔ تین سال تک اکیلے رہنے کے بعد وہ جولائی 1896 میں ہندوستان واپس آئے اور اپنے پورے خاندان کو لے کر جنوبی افریقہ چلے گئے۔ ہری لال کی عمر اس وقت آٹھ برس تھی اور گاندھی خود 27 سال کے تھے۔ گاندھی اپنے بھتیجے گوکل داس کو بھی پورے خاندان کے ساتھ جنوبی افریقہ لے گئے تھے۔ ہری لال اپنے والد کی طرح اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے۔ لیکن گاندھی کی نظر میں ان کا بیٹا اور بھتیجا برابر تھے، چنانچہ گاندھی نے پہلے اپنے بڑے بھتیجے گوکل داس کو اعلی تعلیم کے لیے بیرون ملک بھیجا اور پھر دوسرے بھتیجے چھگن لال لال کو لندن بھیج دیا۔
مہاتما گاندھی نے اپنے بیٹے ہری لال کو مسلسل نظر انداز کیا کیونکہ انکے خیال میں وہ پڑھائی میں اچھا نہیں تھا۔مہاتما گاندھی کا موقف تھا کہ وہ اپنے خاندان کے بچوں کو میرٹ پر بیرون ملک بھیجتے ہیں۔ لیکن اس عمل نے ہری لال پر تباہ کن اثر ڈالا اور ان کے دل میں اپنے والد کے خلاف رنجش پیدا ہو گئی۔ پھر ہری لال نے میٹرک میں فرانسیسی کو بطور مضمون پڑھنا چاہتے تو گاندھی نے انہیں فرانسیسی کے بجائے سنسکرت پڑھنے کا مشورہ دیا۔
ہری لال کو یہ مشورہ پسند نہ آیا اور وہ مسلسل تین سال تک میٹرک میں فیل ہوئے۔ ان کی زندگی جوے اور شراب کے گرد گھومنے لگی۔ پھر 1906 میں ہری لال نے اپنے والد کو بتائے بغیر ایک لڑکی سے شادی کی۔ اس وقت ان کی عمر 18 سال تھی۔
جب گاندھی کو اس شادی کا علم ہوا تو انھوں نے اپنے بڑے بھائی لکشمی داس کو خط لکھ کر بتایا کہ ان کی نظر میں ہری لال اب ان کا بیٹا نہیں رہا۔ اس پر ہری لال نے گاندھی کو ایک جوابی خط لکھا اور انہیں بتایا کہ وہ کبھی ایک اچھے باپ ثابت نہیں ہوئے، اس کے بعد ہری لال نے اپنا گھر چھوڑ دیا اور غائب ہو گئے۔ تاہم گاندھی نے بڑے جتنوں کے بعد اپنے بیٹے کو تلاش کیا، گلے لگایا اور کہا کہ اگر تمہیں لگتا ہے کہ میں نے تمہیں کوئی نقصان پہنچایا ہے تو مجھے معاف کر دو۔ تاہم باپ بیٹے کے اختلافات ختم نہ ہو پائے اور وہ اگلے کئی برس تک ایک دوسرے کو نہیں ملے۔
اس دوران ہری لال کی بیوی کا اچانک انتقال ہو گیا۔ بیوی کی موت کے بعد ہری لال کی زندگی ڈرامائی طور پر بدل گئی۔ وہ شراب پینے اور جوا کھیلنے لگے۔
1925 میں گاندھی نے پہلی بار ایک کھلے خط میں اپنے بیٹے کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں بات کی۔ انھوں نے لکھا کہ ’ہری لال کی زندگی میں بہت سی چیزیں ہیں جو مجھے ناپسند ہیں، لیکن میں اس کی خامیوں کے باوجود اس سے محبت کرتا ہوں۔‘ 1935 میں اپنی بیوی کی موت کے 17 سال بعد ہری لال کو ایک جرمن یہودی خاتون مارگریٹ سے محبت ہو گئی۔ وہ گاندھی کی قریبی ساتھی تھیں۔ ہری Co مارگریٹ سے شادی کرنا چاہتے تھے لیکن گاندھی اس کے حق میں نہیں تھے۔ انھوں نے ہری لال کو ایک خط لکھا ’میں نے ہمیشہ جنسی تعلقات سے پرہیز کی وکالت کی ہے۔ میں آپ کو ایسا کرنے کی ترغیب کیسے دے سکتا ہوں؟‘
اپریل 1936 میں ہری لال نے ناگپور میں اپنے والد اور والدہ کستوربا سے ملاقات کی۔ انھوں نے گاندھی سے اپنا کاروبار چلانے کے لیے کچھ رقم مانگی۔ گاندھی نے انکار کر دیا۔ اس سے ہری لال کو اتنا غصہ آیا کہ انھوں نے احتجاجا اسلام قبول کر لیا۔ 29 مئی 1936 کو انھوں نے بمبئی کی جامع مسجد میں اسلام قبول کرنے اور اپنا نیا نام عبداللہ رکھنے کا اعلان کیا جس سے گاندھی کو سخت صدمہ پہنچا۔ ہری لال کی اس حرکت پر تبصرہ کرتے ہوئے مہاتما گاندھی نے کہا کہ میں نے اپنا ایک زیور کھو دیا ہے۔ وہ زیور اب مسلمانوں کے ہاتھ میں چلا گیا ہے۔
31 جنوری 1948 کو ایک ہندو انتہا پسند ناتھو رام گوڈسے نے امن کا فلسفہ لے کر چلنے والے مہاتما گاندھی کو قتل کر دیا۔ ہندو روایت کے مطابق سب سے بڑا بیٹا چتا کو آگ لگاتا ہے۔ تاہم ہری لال کی غیر موجودگی میں گاندھی کے دوسرے بڑے بیٹے رام داس نے آخری رسومات ادا کیں۔ تاہم مہاتما گاندھی کے سوانح نگار نے اپنی کتاب ’دی لائف اینڈ ڈیتھ آف مہاتما گاندھی‘ میں لکھا ہے کہ گاندھی کی آخری رسومات میں ان میں ان کا بڑا بیٹا ہری لال بھی شامل تھا۔ تپ دق میں مبتلا، ہری لال آخری رسومات میں موجود ہجوم میں شامل تھا لیکن وہاں کسی نے انھیں نہیں پہچانا۔ مہاتما گاندھی کی موت کے پانچ ماہ کے اندر 18 جون 1948 کو مسلمان ہو کر عبداللہ بن جانے والے ہری لال گاندھی بھی بمبئی میں اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔
