دنیا پاکستانی ایئر فورس اور اسکے جہازوں میں دلچسپی کیوں دکھانے لگی؟

حالیہ پاک بھارت مختصر جنگ میں اپنے سے 5 گنا بڑے دفاعی صلاحیت کے حامل ملک کو شکست سے دوچار کرنے کے بعد مختلف ممالک کی پاک فضائیہ کیلئے دلچسپی بڑھ گئی ہے جہاں ایک طرف مختلف تحقیقاتی ادارے پاکستان کی جنگی حکمت عملی کا جائزہ لے رہے ہیں وہیں دوسری جانب متعدد ممالک نے پاک فضائیہ کو مشترکہ فضائی مشقوں کیلئے دعوت نامے ارسال کر دئیے ہیں، جبکہ درالحکومت اسلام آباد میں متعدد سفارت خانوں نے پاک فضائیہ کے سینئر حکام سے مستقبل میں دفاعی تعاون کے مواقع تلاش کرنے کیلئے ملاقاتوں کی درخواست بھی کر دی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت کو شکست سے دوچار کرنے کے بعد متعدد سفارت خانوں نے پاک فضائیہ سے رابطہ کیا ہے، دفاعی اتاشیوں نے یہ جاننے میں دلچسپی ظاہر کی ہے کہ بھارت کے ساتھ حالیہ جنگی مشن کو کیسے انجام دیا گیا اور اسٹریٹجک تعاون کیلئے کیا مواقع موجود ہیں۔ مبصرین کے مطابق جہاں جے10سی کی کارکردگی کی وجہ سے چین کی ہوابازی کی صنعت توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے، وہیں چائنیز حکام بھی حیران ہیں کہ پاکستان نے کیسے بھارتی فضائیہ کو فیصلہ کن دھچکا پہنچانے کیلئے مقامی ٹیکنالوجیز اور حکمت عملیوں کو یکجا کیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سیز فائر کے باوجود اب تک پاک بھارت فضائی جنگ عالمی شہ سرخیوں پر چھائی ہوئی ہے۔ ڈیلی ٹیلی گراف نے جہاں بھارت کو پاک فضائیہ کے آگے تکنیکی لحاظ سے ناکام قرار دیا وہیں سی این این نے پاک بھارت جنگ کو جدید تاریخ کی سب سے بڑی فضائی جنگ قرار دیا، جبکہ رائٹرز کا کہنا تھا کہ اس جنگ کو جلد ہی امریکا اور چین میں جدید فضائی افواج کے کیس اسٹڈی کے طور پر پڑھایا جائے گا۔
مبصرین کے مطابق پاکستان کی فضائی طاقت بھارت کے لیے ایک چیلنج بن چکی ہےکیونکہ جدید ترین جہازوں اور دفاعی آلات پر اربوں خرچ کر کے بھی بھارت کو پاکستان سے ٹاکرے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جس کے بعد جہاں پاکستان کی مؤثر دفاعی حکمتِ عملی کو سراہا اور بھارتی طیاروں پر بھی سخت سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستانی طیاروں نے فضا سے فضا میں مار کرنے والے جدید میزائل استعمال کرتے ہوئےبھارت کے مہنگے ترین رافیل طیاروں سمیت 6 جنگی جہاز تباہ کرکے جہاں اپنی فضائی برتری ثابت کر دی وہیں عالمی سطح پر عسکری ماہرین کو بھی حیران کر دیا ہے۔طاقت اور بالادستی دکھانے کی کوشش نے بھارت کی کمزوریاں عیاں کردی ہیں جبکہ بھارت کی خود کو ایک علاقائی طاقت کے طور پرپیش کرنے کی شبیہ بھی دھندلا گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق دنیا بھر کی افواج چینی ساختہ پاکستانی طیاروں اور فرانسیسی ساختہ انڈین رفال طیاروں کے درمیان 7 مئی کو ہونے والی ’ڈاگ فائیٹ‘ کا بغور جائزہ لے رہی ہیں، تاکہ وہ ایسے معلومات سے باخبر ہو سکیں جو مستقبل کی جنگوں میں انہیں برتری فراہم کر سکیں۔
دفاعی ماہرین کے مطابق پاک بھارت جنگ میں جدید الیکٹرانک وار فیئر اور اسٹریٹجک درستگی سے حاصل ہونے والے اس نتیجے کو پاک فضائیہ کی بڑھتی تکنیکی برتری قرار دیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پاک فضائیہ کی اس کامیابی میں سب سے اہم کردار چائنیز ساختہ لڑاکا طیارہ جے 10 سی کا تھا جسے پہلی مرتبہ پاک فضائیہ نے کسی بڑی جنگ میں استعمال کیا۔اس چینی ساختہ طیارے کی کارکردگی نے عالمی سطح پر توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ہے۔ عالمی سطح پر فوجی مبصرین اس طیارے کے ریڈار سسٹم، میزائل کی صلاحیتوں اور پاک فضائیہ کی وسیع تر فضائی حکمت عملی کے منفرد ملاپ کی تعریف کر رہے ہیں۔
تاہم سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاں ایک طرف چینی ساختہ جے ایف 17 تھنڈر اور جے 10سی طیاروں نے پاکستان کو بھارت پر فضائی برتری دلائی وہیں دوسری جانب حالیہ پاک بھارت جنگ میں ایل او سی پر چین سے حاصل کردہ توپ خانہ ایس ایچ 15 پاکستان کے لیے ایک حقیقی "گیم چینجر” ثابت ہوا۔”۔ خیال رہے کہ حال ہی میں چین سے حاصل کردہ خودکار آرٹلری ایس ایچ 15 وزن میں ہلکی پہیوں والی توپ ہے، جس نے پاک فوج کے توپ خانے کو ایل او سی پر بھارتی آرٹلری کے خلاف مؤثر طریقے سے "مارو اور نکل جاؤ” کی حکمت عملی اختیار کرنے میں مدد دی۔ عسکری ماہرین کے مطابق پاکستان نے اس چینی ساختہ توپ سے بھارتی عسکری تنصیبات کو مسلسل اور شدید حملوں کا نشانہ بنایا، یہاں تک کہ انہوں نے سفید جھنڈے لہرادئیے” دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق ایس ایچ 15توپ دراصل چین میں استعمال ہونے والے پی سی ایل 181توپ خانے کا ایکسپورٹ ورژن ہے، جو کہ چین اپنی دفاعی افواج میں استعمال کرتا ہے۔”
پاکستان سے شکست کھانے کے بعد انڈیا نے کونسی نئی جنگ شروع کر دی؟
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق ایس ایچ 15توپ خانے کی شمولیت سے پہلے، پاکستان آرمی کے آرٹلری ریجمنٹس کو نقل و حرکت، باہمی انضمام اور بھاری وزن جیسے مسائل کا سامنا تھا، جو ان کے لیے ایک کمزوری تھی۔” تاہم نئے توپ خانے کے حصول کے بعد بہتر فائرنگ کی رفتار، درستگی، اور "مارو اور نکل جاؤ” کی صلاحیتوں نے پاک فوج کو ایل او سی پر اپنے حکمت عملی مقاصد حاصل کرنے میں مدد دی۔ پاک فوج نے ایس ایچ 15 "ایل او سی کے اس پار، بھارتی عسکری تنصیبات جن میں ہیڈکوارٹرز، لاجسٹک بیسز، توپ خانہ، اور پوسٹس شامل تھیں،انہیں مسلسل اور شدید حملوں کا نشانہ بنایا گیا، یہاں تک کہ بھارتی فوج سفید جھنڈے لہرا اپنے ٹھکانے چھوڑ کر بھاگ گئی۔
ماہرین کے مطابق پاکستان اور انڈیا کے درمیان مختصر جنگ کے دوران چینی ہتھیاروں نے پاکستان اور بھارت میں جنگی امتحان پاس کر لیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پاک بھارت کشیدگی میں اضافے کے بعد ہندوستان نے اپنے فرانسیسی اور امریکی ہتھیاروں کو پاکستان کے جدید ترین چینی ہتھیاروں کیخلاف تعینات کیا۔ تاہم مغربی ہتھیاروں کیخلاف اپنے پہلے میدان جنگ میں، چینی ہتھیاروں نے معرکہ سر کر لیا ہے، جس سے جہاں کچھ فوجی حلقوں میں چینی ہتھیاروں میں دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے وہیں کچھ دارالحکومتوں میں خطرے کی گھنٹی بھی بج گئی ہے۔