آئی سی سی کا سربراہ مسلسل پاکستان سے پنگے کیوں لے رہا ہے؟

 

 

 

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی سربراہی بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے جے شاہ کے ہاتھوں میں جانے کے بعد سے آئی سی سی مسلسل پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ پنگے لیتے ہوئے اسکے لیے مشکلات پیدا کرتا نظر آتا ہے۔

 

افغان سرحدی صوبے پکتیکا میں ایک ڈرون حملے میں مبینہ طور پر کلب لیول کے تین افغان کرکٹرز کی ہلاکت پر آئی سی سی کی جانب سے مذمتی بیان پر پاکستان نے شدید ردِعمل دیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آئی سی سی اور اس کے چیئرمین جے شاہ کا بیان پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا جے شاہ کے ایما پر جاری ہونے والا غیر ضروری مذمتی بیان گذشتہ ماہ ایشیا کپ کے دوران بھارتی کرکٹ ٹیم کے پاکستانی کھلاڑیوں سے ’ہینڈ شیک‘ نہ کرنے سے شروع ہونے والے تنازع کا تسلسل ہے۔

 

ادھر آئی سی سی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ تین نوجوان افغان کرکٹرز، کبیر آغا، صبغت اللہ اور ہارون دوستانہ کرکٹ میچ میں شرکت کے بعد گھر واپس لوٹے ہی تھے کہ ایک حملے میں مارے گئے جس میں کئی دیگر افغان شہریوں کی جانیں بھی گئیں۔ چیئرمین آئی سی سی جے شاہ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کرکٹرز کی ہلاکت کو نہ صرف افغانستان بلکہ دنیائے کرکٹ کے لیے بڑا نقصان قرار دیا۔ جے شاہ کا کہنا تھا کہ دکھ کی گھڑی میں وہ افغان کرکٹ بورڈ اور افغان عوام کے ساتھ ہیں۔ تاہم جے شاہ نے یہ نہیں بتایا کہ مارے جانے والے کرکٹرز طالبان دہشت گردوں کے ایک مشکوک ٹھکانے پر موجود تھے اور صرف کلب لیول کی کرکٹ کھیلتے تھے۔

 

پکتیکا میں تحریک طالبان کے حافظ گل بہادر گروپ کے مرکز پر ہونے والے ڈرون حملے میں تین کرکٹرز کی ہلاکت کا معاملہ سوشل میڈیا پر بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ طالبان حکومت کے ساتھ ساتھ افغانستان کرکٹ ٹیم کے کپتان راشد خان، محمد نبی، گلبدین نائب سمیت دیگر نے بھی اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے۔ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جنوبی اور شمالی وزیرستان سے ملحقہ افغان علاقوں میں حافظ گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا لہذا اگر وہاں کوئی کھلاڑی موجود تھے تو وہ بھی مشکوک افراد میں شمار ہوتے ہیں۔

 

وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ جمعے کی شب ’مصدقہ‘ انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر حافظ گل بہادر گروپ کے خلاف کارروائی کی گئی جس میں کم سے کم 60 سے 70 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے آئی سی سی اور جے شاہ کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’غیر مصدقہ معلومات‘ آگے بڑھانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان خود سرحد پار دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔ پاکستان، آئی سی سی کے اس جانب دار اور قبل از وقت بیان کو مسترد کرتا ہے جس میں متنازعہ الزام کو درست قرار دے کر کہا گیا کہ تین ’افغان کرکٹرز‘ ایک ’فضائی حملے‘ میں ہلاک ہوئے۔ آئی سی سی نے ان دعووں کی تصدیق کے لیے کوئی آزاد ذرائع یا قابلِ اعتماد شواہد پیش نہیں کیے‘

اُن کا کہنا تھا کہ اسی دعوے کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے جے شاہ نے جان بوجھ کر آگے بڑھایا تاکہ پاکستان کا نام خراب کیا جا سکے۔

 

عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ الزامات اُسی سلسلے کی کڑی ہیں جن کے ذریعے آئی سی سی کی قیادت اور جے شاہ پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ اُن کے بقول ایشیا کپ کے دوران حالیہ ’ہینڈ شیک تنازع‘ کے ذریعے بھی پاکستان کرکٹ کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ایشیا کپ کے میچز کے دوران انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان سوریا کمار یادیو نے ٹاس کے موقع پر پاکستانی کپتان سلمان آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا۔ پاکستان اور انڈیا کے مابین ایشیا کپ کے تینوں میچز کے دوران میچ کے بعد بھی پاکستانی اور انڈین کھلاڑیوں نے ہاتھ نہیں ملایا تھا۔

 

وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ یہ موقف رکھتا آیا ہے کہ کھیل، خاص طور پر کرکٹ، کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے۔ آئی سی سی کو چاہیے کہ وہ غیر تصدیق شدہ دعوے نہ کرے، کسی فریق کو سیاسی فائدہ اٹھانے کا موقع نہ دے اور اپنے عہدہ داروں کی قومیت سے قطع نظر یکساں اصول اپنائے۔ عطا تارڑ کے مطابق پاکستان توقع کرتا ہے کہ آئی سی سی، جس کے موجودہ چیئر انڈیا سے تعلق رکھتے ہیں، اپنی غیر جانبداری کو بحال کرے، کھیل کے عالمی معیارات اور منصفانہ رویے کو برقرار رکھے اور اس غیر معمولی صورتحال کو ختم کرے جس میں کھیل کا ریگولیٹر پرتشدد انتہا پسندوں سے جڑے بیانیے میں شامل ہو گیا ہے۔ خیال رہے کہ افغانستان نے نومبر میں پاکستان میں ہونے والی سہ فریقی سیریز سے دستبرداری کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سیریز میں میزبان پاکستان کے علاوہ سری لنکا کی ٹیم نے بھی حصہ لینا ہے۔ چنانچہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے افغانستان کی جگہ زمبابوے کی ٹیم کو سہ فریقی سیریز کا حصہ بنا لیا ہے۔

 

پکتیکا حملے میں افغان کرکٹرز کی ہلاکت پر نہ صرف پاکستان اور افغانستان بلکہ انڈین کرکٹرز بھی بات کر رہے ہیں۔

پاکستانی صارفین کی جانب سے سب سے زیادہ تنقید جے شاہ اور راشد خان پر ہو رہی ہے جنھوں نے ’ایکس‘ پر اپنی بائیو میں لاہور قلندرز کا نام نکال دیا۔ راشد خان کئی برسوں سے پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز لاہور قلندرز کا حصہ ہیں اور ماضی میں لاہور قلندرز کو اپنی پسندیدہ فرنچائز قرار دیتے رہے ہیں۔ راشد خان نے ایکس پر لکھا تھا کہ ’مجھے افغانستان پر حالیہ پاکستانی فضائی حملوں میں شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر بہت دکھ ہے۔ ایک ایسا المیہ جس نے خواتین، بچوں اور ان نوجوان کرکٹرز کی جانیں لے لیں جنھوں نے عالمی سطح پر اپنی قوم کی نمائندگی کا خواب دیکھا تھا۔‘

 

راشد خان کی پوسٹ پر انڈین کرکٹر یوراج سنگھ، عرفان پٹھان سمیت دیگر نے بھی ردعمل دیتے ہوئے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ لیکن پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ ’پاکستان ہمیشہ اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہا۔ 40 لاکھ مہاجرین کو اپنی سر زمین پر بسایا۔ لیکن انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ گذشتہ دنوں افغانستان نے ان تمام احسانات کو فراموش کرتے ہوئے ہماری سرحدوں پر کھلی جارحیت کی۔‘

 

ادھر جے شاہ کے بیان کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ جب باجوڑ میں پورے سٹیڈیم کو دھماکے سے اُڑا دیا گیا، تب جے شاہ سویا رہا، کھیل میں سیاست لانا آسان ہے، لیکن دہشت گردی کے خلاف آواز اُٹھانے کے لیے ہمت اور حوصلہ چاہیے۔ واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ کے کرکٹ سٹیڈیم میں دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہو گیا تھا۔

 

Back to top button