پی آئی اے کی 1000 فلائٹس میں ایک آدھ مسافر کیوں تھا ؟

 

 

 

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ میں قومی ایئر لائنز پی آئی اے کی معاشی تباہی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ایک برس کے دوران ایک ہزار سے زائد فلائٹیں ایسی تھیں جنہیں صرف ایک یا دو مسافروں کے ساتھ بیرون ملک سفر پر روانہ کیا گیا جس سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔

 

پی آئی اے کی آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2021 سے 2023 کے دوران ناقص حکمت عملی کے باعث 816 انٹرنیشنل پروازیں ایسی چلائی گئیں جن میں صرف ایک ہی مسافر تھا، جبکہ 302 پروازیں ایسی تھیں جن میں دو مسافر سوار تھے، اس طرح کم مسافروں والی پروازوں کی مجموعی تعداد ایک ہزار 118 بنتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ کی آپریشنل منصوبہ بندی صفر تھی کیونکہ جب کسی فلائٹ کے لیے مسافر اتنے کم ہوں تو پرواز کو منسوخ کر کے ٹکٹ کی رقم واپس کر دی جاتی ہے تاکہ بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔

 

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پی آئی اے کی انتظامیہ سے اس معاملے کی وجوہات جاننے کے لیے بارہا رابطہ کیا گیا، لیکن نہ تو کوئی جواب موصول ہوا اور نہ ہی ادارے نے خود سے کوئی تحقیقات کیں۔ آڈیٹرز نے کروڑوں روپے کے خسارے کی ذمہ داری فلائٹ پلاننگ، نیٹ ورک مینجمنٹ اور شیڈولنگ کے ذمہ دار عہدیداران پر عائد کی ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ مینیجر، جنرل مینیجر اور متعلقہ حکام کی ناقص منصوبہ بندی اور فیصلہ سازی کے باعث انتہائی کم مسافروں کیساتھ ایک ہزار 118 پروازیں چلائی گئیں، پی آئی کی یہ پروازیں منسوخ کر کے ٹکٹ کی رقم واپس کرنے کے بجائے انہیں آپریٹ کیا گیا جو آپریشنل پلاننگ کرنے والوں کی نا اہلی تھی۔

 

آڈٹ حکام نے یہ تجویز دی ہے کہ مؤثر فلائٹ پلاننگ، آپریشن کنٹرول اور باقاعدہ کارکردگی جائزے کے ذریعے پی آئی اے کے معاشی نقصانات کم کیے جا سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں وضاحت دیتے ہوئے پی آئی اے کے ایک افسر نے بتایا کہ عام طور پر مسافر پروازوں کے لیے 75 فیصد مسافروں کا بک ہونا ضروری ہوتا ہے، اسی صورت میں کوئی فلائٹ مالی طور پر کامیاب رہتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے یا دیگر ایئرلائنز میں اگر کسی ایک پرواز میں مسافروں کی تعداد کم ہو تو انہیں اگلی پرواز کے مسافروں میں شامل کر دیا جاتا ہے، تاکہ چند سواریوں کے لیے خسارے کی پرواز نہ چلائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ کسی با اثر شخصیت کی خاطر یہ فلائٹس چلائی گئی ہوں۔

تاہم ان کے پاس اس سوال کا جواب نہیں تھا کہ ایک ہزار سے زائد ایسی فلائٹس کیوں چلائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب آپ انٹرنیشنل فلائٹس پر جاتے ہیں تو ایک طرف سے لوڈ کم ہوتا ہے لیکن واپسی پر آپ کا لوڈ ایڈجسٹ ہو جاتا ہے، اس طرح آنا اور جانا ملا کر پرواز مجموعی طور پر منافع میں چلی جاتی ہے۔

 

Back to top button