جھوٹی خبر پھیلانے پر3سال قید،20لاکھ جرمانہ ہوگا،پیکا ایکٹ پیش

جھوٹی خبر پھیلانے پر3 سال قید 20لاکھ روپےجرمانہ ہوگا،پیکا ایکٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیاگیا۔

حکومت نے پیکا (دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ) ایکٹ میں مزید ترامیم قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایازصادق کی زیر صدارت شروع ہوا۔ دوران اجلاس وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنےپیکاایکٹ میں ترامیم پیش کردیں۔ بل کے ذریعے سوشل میڈیا سمیت فیک نیوزسےمتعلق اہم قانون سازی کی جائے گی۔

الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی)ایکٹ2025ءمسودےکی کاپی ایکسپریس کو موصول ہوئی ہے۔ مسودے میں ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، ڈی آر پی اےکوآن لائن مواد ہٹانےکااختیار حاصل ہوگا، اتھارٹی کو ممنوعہ یا فحش مواد تک رسائی حاصل کرنےکا اختیار ہوگا، اتھارٹی کو ممنوعہ مواد  شیئر کرنےپرملوث افرادکےخلاف کارروائی کا اختیارہوگا۔

مجوزہ ترامیم میں ’سوشل میڈیا پلیٹ فارم‘ کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے، مجوزہ تعریف میں سوشل میڈیا تک رسائی کیلئےاستعمال ہونےوالے ٹولز اور سافٹ ویئر  کا اضافہ کردیا گیا۔پیکا ایکٹ کےسیکشن2 میں ایک نئی شق کی تجویز شامل ہے۔ مجوزہ ترمیم میں قانون میں بیان کردہ اصطلاحات کی تعریف شامل ہے۔ ’سوشل میڈیا تک رسائی کی اجازت دینےوالے نظام کو چلانےوالا کوئی بھی شخص‘ کو بھی نئی تعریف میں شامل کیا گیا ہے۔

مجوزہ ترمیم  میں کی گئی تعریف میں ’ویب سائٹ‘، ’ایپلی کیشن‘ یا ’مواصلاتی چینل‘ کابھی اضافہ کیا گیا ہے،مجوزہ ترمیم کےتحت حکومت ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کرےگی،اتھارٹی وفاقی اورصوبائی حکومت کو ’ڈیجیٹل اخلاقیات سمیت متعلقہ شعبوں‘میں تجاویزدےگی، یہ اتھارٹی تعلیم، تحقیق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کرے گی، اتھارٹی صارفین کےآن لائن تحفظ کو یقینی بنائے گی۔

ڈی آر پی اے سوشل میڈیامواد کو’ریگولیٹ‘ کرنےکا اختیار ہوگا، اتھارٹی پیکا ایکٹ کے تحت شکایات کی تحقیقات اور مواد تک رسائی کو ’بلاک‘ یا محدود کرنے کی مجاز ہوگی، اتھارٹی سوشل میڈیا کمپنیوں کیلئےاپنےاحکامات پر عمل درآمد کیلئے ٹائم فریم کا تعین کرے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کیلئےپاکستان میں دفاتر یا نمائندے رکھنے کیلئےسہولت فراہم کرے گی۔

یہ اتھارٹی چیئرپرسن سمیت دیگر 6 ممبران پر مشتمل ہوگی، وفاقی حکومت 3 سال کے لیے چیئرپرسن اور 3 اراکین کا تقرر کرے گی۔ سیکرٹری اطلاعات، سیکرٹری آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی آئی اتھارٹی کے ممبران ہوں گے۔

اتھارٹی میں تمام فیصلے اکثریتی اراکین کی رضامندی سے کیے جائیں گے، چیئرپرسن کو کسی بھی غیر قانونی آن لائن مواد کو بلاک کرنے کیلئےہدایات جاری کرنے کا خصوصی اختیار ہوگا،چیئرپرسن کے فیصلے کی اتھارٹی کو 48 گھنٹوں کے اندر ’توثیق‘ کرنا ہوگی۔

ترامیم کے مطابق اتھارٹی کے پاس سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو قواعد کی پاسداری کے لیے ’رجسٹرڈ‘ کرنے اور ان کے لیے شرائط طے کرنے کا اختیار ہوگا، اتھارٹی کے پاس حکومت اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو غیر قانونی آن لائن مواد کو بلاک یا ہٹانے کا حکم دینے کا اختیار ہوگا۔

ترمیم میں غیر قانونی مواد کی تعریف میں توسیع کردی گئی ہے، پیکا ایکٹ کے سیکشن37 میں موجودہ ’غیر قانونی آن لائن مواد‘ کی تعریف میں اسلام مخالف، پاکستان کی سلامتی یا دفاع کےخلاف مواد شامل ہیں۔

غیر قانونی مواد کی تعریف میں امن عامہ،غیر شائستگی، غیر اخلاقی مواد، توہین عدالت یا اس ایکٹ کے تحت کسی جرم کےلیےاکسانا شامل ہیں، پیکا ایکٹ میں مجوزہ ترمیم میں غیر قانونی مواد کے16 اقسام کےمواد کی فہرست دی گئی۔ غیر قانونی مواد میں گستاخانہ مواد، تشدد، فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینا شامل ہیں۔

غیر قانونی مواد میں فحش مواد، کاپی رائٹ کی خلاف ورزی، جرائم یا دہشت گردی کی حوصلہ افزائی شامل ہیں،غیر قانونی مواد میں جعلی یاجھوٹی رپورٹس، آئینی اداروں اور ان کےافسران بشمول عدلیہ یا مسلح افواج کےخلاف ’الزام تراشی‘، بلیک میلنگ اور ہتک عزت شامل ہیں۔

Back to top button