مریم نواز کا پیپلز پارٹی کی مرضی کے افسران لگانے سے صاف انکار

پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے مابین اختلافات کی بڑھکتی آگ ٹھنڈی ہونے کے بعد ایک بار پھر دونوں جماعتیں آمنے سامنے آتی دکھائی دیتی ہیں،نون لیگ کی جانب سے جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع میں پیپلز پارٹی کے من پسند بیورکریٹ تعینات کرنے کی یقین دہانی کے بعد اب اپنے وعدے سے پیچھے ہٹتی نظر آتی ہے۔ سینئر صحافی انصار عباسی کے مطابق مریم نواز کی زیر قیادت پنجاب حکومت نے اپنی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کو آگاہ کیا ہے کہ نون لیگ یا پیپلز پارٹی کے ارکان صوبائی و قومی اسمبلی کی سفارش پر صوبائی سول انتظامیہ میں سیاسی تقرریوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان پنجاب میں مسائل کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں شامل ایک ذرائع کے مطابق، سویلین بیوروکریسی میں سیاسی تقرریوں کی حوصلہ شکنی کے صوبائی حکومت کے فیصلے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق، ان مذاکرات میں پیپلز پارٹی نے بھی معقول رویے کا اظہار کیا۔ پیپلز پارٹی اپنے اس مطالبے پر قائم نہیں رہی کہ پنجاب کے جن علاقوں میں پیپلز پارٹی نے فروری 2024ء کے الیکشن میں کامیابی حاصل کی ہے وہاں سول انتظامیہ اور پولیس کی تقرریوں میں اسے حصہ دیا جائے۔ کہا جاتا ہے کہ پیپلز پارٹی کو یقین دلایا گیا کہ سول انتظامیہ اور پولیس میں تقرریاں نون لیگ کے کسی رکن قومی یا صوبائی اسمبلی کی سیاسی مداخلت کے بغیر میرٹ پر کی جائیں گی۔

عدت نکاح کیس: سزا معطل کرنے کی کوئی وجہ موجود نہیں، تفصیلی فیصلہ

انصار عباسی کے مطابق بجٹ کے حوالے سے کچھ معاملات ایسے تھے جن کی وجہ سے پیپلز پارٹی پریشان ہوئی ہے  لیکن پارٹی کو ایک سنگین تشویش پنجاب کے بارے میں تھی جہاں اسے سیاسی جگہ نہ ملنے کی شکایت ہے کیونکہ نون لیگ کی حکومت کے قیام کیلئے جس وقت پیپلز پارٹی نے حکومت کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا تھا پیپلزپارٹی کو اس حوالے سے مبینہ طور پر یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ پیپلز پارٹی پنجاب کی بیوروکریسی میں تقرریوں میں اپنا حصہ چاہتی تھی بالخصوص ان اضلاع میں جہاں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی موجودگی ہے۔تاہم مریم نواز پارٹی وابستگی سے قطع نظر سیاستدانوں کی سفارشات کی بنیاد پر بیوروکریسی میں تبدیلیاں کرنے کو تیار نہیں۔کہا جاتا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنی پارٹی کے ارکان اسمبلی کو بھی واضح بتا دیا ہے کہ سول انتظامیہ اور پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت قبول نہیں۔

انصار عباسی کا مزید کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کے اس فیصلے نے نہ صرف نون لیگ کے کئی ارکان قومی و صوبائی اسمبلی پریشان ہیں بلکہ یہ خبر پنجاب سے پیپلز پارٹی کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلیوں کیلئے بھی پریشان کن ہے۔ دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ دونوں جماعتوں کی حالیہ بات چیت میں نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان پیدا ہونے والے مسائل کو ختم کرنے کے لیے، مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کو ان علاقوں میں سول انتظامیہ اور پولیس میں اپنی پسند کی تقرریوں کی اجازت دینے پر اتفاق کیا تھا جہاں پیپلز پارٹی نے الیکشن جیتا تھا۔تاہم، ذرائع کا کہنا تھا کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان پنجاب پر حالیہ بات چیت کے دوران ایسا کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا۔ذرائع کے مطابق، وزیر اعلیٰ پنجاب نون لیگ کے کے ارکان اسمبلی کو انتظامی معاملات میں مداخلت کی اجازت دے رہی ہیں اور نہ پیپلز پارٹی کیلئے ایسی کوئی رعایت پیدا کی جائے گی۔

Back to top button