بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگ شروع کرنے سے پہلے کیسے جیت لی؟

معروف صحافی اور تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے کہا ہے کہ اگر آپ آج کسی بھارتی ٹی وی چینل کی سکرین آن کریں تو محسوس یو گا کہ انڈین آرمی پاکستانی فوج کے خلاف وہ جنگ پہلے ہی جیت چکی ہے جو ابھی شروع ہی نہیں ہوئی، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ 2019 میں پاکستان پر حملے کے بعد اسے منہ کی کھانی پڑی تھی۔ پاکستان ایئر فورس نے نہ صرف بھارتی فضائیہ کا ایک جہاز اور ایک ہیلی کاپٹر تباہ کر دیا تھا بلکہ اس کے سٹار پائلٹ ابھی نندن کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔
اپنی تازہ تحریر میں رؤف کلاسرا کہتے ہیں کہ اگر آپ بھارتی میڈیا دیکھیں تو محسوس ہو گا کہ سب پاکستانی بھارت سے خوفزدہ ہو کر ملک چھوڑ رہے ہیں۔ انکے مطابق ایک بھارتی چینل بتا رہا تھا کہ پاکستان ڈر گیا ہے‘ اور اپنے فوجی اور اسلحہ سرحد پر بھیج رہا ہے۔ یعنی بھارتی میڈیا کے نزدیک اگر پاکستان ممکنہ جنگ کی تیاری کر رہا ہے تو یہ اس کی بزدلی ہے اور پاکستان ڈر گیا ہے۔ بھارتی ٹی وی چینل کا خیال ہے کہ بہادر وہ ہوتا ہے جو جنگ کی دھمکی کے جواب میں چپ چاپ بیٹھا رہے اور اپنے دفاع میں کوئی تیاری نہ کرے۔
روف کلاسرا کہتے ہیں کہ میں شرطیہ کہہ سکتا ہوں کہ ایسا سکرپٹ پاکستانی چینلز نہیں لکھ سکتے۔ بھارتی چینلز تو پاکستان میں ہونے والے ماضی کے بعض سیاسی مظاہروں کو بھی یہ کہہ کر دکھا رہے ہیں کہ پاکستان میں اُس وقت سے خانہ جنگی کی سی صورتحال پیدا ہو چکی ہے جب سے بھارت نے حملے کی دھمکی دی ہے۔ پورا ملک سہما ہوا ہے کیونکہ بھارت کے پاس رافیل نامی فرانسیسی جنگی جہاز ہیں۔ ایک بھارتی چینل نے جس طرح رافیل طیاروں کی دیومالائی کہانیاں سنانا شروع کیں تو میں ہنس پڑا کہ اتنا تو خود فرانس نے کبھی اپنے طیارے پر فخر محسوس نہیں کیا جتنا بھارتی چینل کررہا تھا۔ چینل کا کہنا تھا کہ رافیل جہاز سے پورا پاکستان ڈر رہا ہے اور ایک رافیل پورے پاکستان کو تباہ کرنے کے لیے کافی ہے۔ رافیل جہاز کی شان میں تقریباً بیس منٹ تک قصیدے پڑھے گئے کہ اس طیارے کا کوئی توڑ پاکستان کے پاس نہیں ہے۔
یعنی بھارتی چینلز تو یہ طے کر چکے ہیں کہ پاکستان جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی ڈر کر ہار مان چکا ہے کیونکہ اس کے پاس اُس جنگی اسلحے کا مقابل اسلحہ نہیں جو بھارت امریکہ‘ اسرائیل‘ روس اور فرانس سے حاصل کر چکا ہے۔
بھارتی چینلز یہ تاثر دے رہے ہیں کہ بھارت جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی جیت چکا ہے۔ یہ ایک نفسیاتی حربہ ہے کہ لوگوں میں اپنے دشمن کے حوالے سے اتنا جھوٹ پھیلاؤ کہ عوام یہ سمجھنے لگیں کہ وہ جنگ لڑنے سے پہلے ہی جنگ جیت چکے ہیں۔ بعض بھارتی مبصرین نے اس صورتحال پر بڑا دلچسپ تبصرہ کیا کہ اس دفعہ جنگ نہیں ہو گی کیونکہ مودی صاحب نے جنگ کرنی ہوتی تو وہ اس کا اختیار آرمی جرنیلوں کو نہ دیتے بلکہ خود فیصلہ کرتے، جیسے 2019ء میں کیا گیا تھا، لیکن اس بار موصوف نے فوجی قیادت کو اختیار دیا ہے کہ آپ مناسب وقت پر فیصلہ کریں۔
آئی ایس آئی چیف کو قومی سلامتی کا مشیر بنانے کا کیا مقصد ہے؟
سینیئر صحافی کا کہنا ہے کہ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے لیکن انڈیا اورپاکستان ایک دوسرے سے جنگیں لڑ رہے ہیں۔ کبھی ہم بھی پُرامید تھے کہ پاکستان اور بھارت شاید کبھی دوستی کا معاہدہ کر ہی لیں گے۔ سب سے زیادہ یہ خیال مشرف دور میں آیا کرتا تھا‘ کہا جاتا ہے کہ منموہن سنگھ اور پرویز مشرف مسئلہ کشمیر کے حل پر پہنچ چکے تھے‘ بس اعلان ہونا باقی تھا جو منموہن سنگھ نے اسلام آباد پہنچ کر کرنا تھا لیکن پھر پرویز مشرف جسٹس افتخار چودھری کو برطرف کر بیٹھے اور پھر جو ہوا وہ سب جانتے ہیں۔
دوسرا موقع 2019ء میں آیا جب جنرل باجوہ اور موجودہ بھارتی قیادت نے مسئلہ کشمیر کا حل نکالا تھا اور مودی نے پاکستان آنا تھا لیکن آخری لمحے پر عمران اور ان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نہ مانے کہ ہم پر کشمیر کی سودے بازی کا الزام لگے گا اور ہم اگلا الیکشن ہار جائیں گے۔ الیکشن تو وہ پھر بھی ہار گئے لیکن وہ ایک ایسا موقع تھا جب جنرل مشرف کے بعد جنرل باجوہ بھی فوج کو راضی کر چکے تھے کہ ہم کشمیر پر بھارت سے کوئی ایسا حل نکالیں جس سے دونوں ملکوں کی خیر ہو۔ لیکن یہ موقع بھی ضائع گیا۔ اب جس طرح کی نفرت پھیلا دی گئی ہے‘ اس کے بعد ایسا نہیں لگتا کہ پاکستان اور بھارت دوبارہ کشمیر کو حل کرنے کا نام بھی لیں گے۔ انڈیا اور پاکستان میں جب بھی مریں گے عام لوگ ہی مریں گے۔ عام لوگوں کو اس لیے مرنا پڑتا ہے کیونکہ وہ عام ہیں اور خاص لوگ ان کے مرنے مارنے کا بندوبست کرتے ہیں۔