مریم نواز کی تشہیری مہم انکی حکومت کو شرمندہ کیوں کرنے لگی؟

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خودنمائی اور تشہیر کی خواہش نے نون لیگ کی رہی سہی ساکھ کا بھی جنازہ نکال دیا ہے۔ مریم نواز کی جانب سے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد سے سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیری کمپینز پر اربوں روپے لگائے جا رہے ہیں۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب میں جتنی شدت سے یہ تشہیر کی جاتی ہے، اس سے کہیں زیادہ تنقید بھی سامنے آتی ہے۔ اکثر مواقع پر جب حکومتی تشہیر اور زمینی حقائق میں فرق سامنے آتا ہے تو اس مہم کے بعد سامنے آنے والا عوامی ردِعمل حکومت کے لیے مزید مشکلات پیدا کر دیتا ہے۔
تاہم عوامی تنقید کے باوجود مریم نواز کی خودنمائی اور تشہیر ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی دکھائی دیتی ہے اب تو وزیراعلٰی مریم نواز کی تصاویر ہر پراجیکٹ کا لازمی حصہ بن چکی ہیں چاہے وہ الیکٹرک بسز ہوں یا صاف ستھرا پنجاب کی کوڑا اٹھانے والی گاڑیاں اور کنٹینرز، لیپ ٹاپس ہوں یا سکولوں کی تقریبات میں دئیے جانے والی کھانے پینے کی اشیا۔ سیلاب زدگان کے امدادی پیکجز ہوں یا ان کو فراہم کئے جانے والے بریانی کے ڈبے غرضیکہ مریم نواز کی تصاویر اب تو مساجد اور بیت الخلاء کے باہر بھی لگی نظر آتی ہیں، جس کی وجہ سے مریم نواز کی یہ تصاویر اب تنقید کا مستقل فیچر بنتی جا رہی ہیں۔
پاکستان کو صدر ٹرمپ سے زیادہ امیدیں کیوں نہیں لگانی چاہئیں؟
حالیہ دنوں پنجاب حکومت کو اپنی اسی روش پر اس وقت سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب پنجاب حکومت نے ایک سنسنی خیز اعلان کیا کہ ایمپیرئل کالج لندن، نواز شریف آئی ٹی سٹی میں اپنی ایک شاخ قائم کر رہا ہے جس کے ساتھ ایک جدید ہسپتال بھی بنے گا۔ یہ اعلان حکومت کے سرکاری اکاؤنٹس اور پی ایم ایل این کے ہینڈلز سے شیئر کیا گیا جسے بعد ازاں وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ری ٹویٹ کر کے تقویت دی۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے بھی اسے پوسٹ کیا مگر جلد ہی ڈیلیٹ کر دیا لیکن یہ پوسٹ میڈیا میں سرخیوں کا حصہ بن گئی۔
پنجاب حکومت کی شرمندگی کا آغاز اس وقت ہوا جب 21 اکتوبر کو ایمپیرئل کالج لندن نے ایک سرکاری بیان جاری کیا کہ ان کا یونائیٹڈ کنگڈم سے باہر نیا کیمپس کھلنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ جس کے بعد خفت کو چھپانے کیلئے نواز شریف آئی ٹی سٹی کے ڈویلپرز سی بی ڈی یعنی سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ اتھارٹی نے وضاحت کی کہ یہ تعاون ’ایمپیرئل کالج ہیلتھ کیئر این ایچ ایس ٹرسٹ‘ سے ہے جو ایمپیرئل کالج لندن کا ایک الگ ادارہ ہے۔ لیکن اس وضاحتی بیان کے جاری ہونے تک تاخیر ہو چکی تھی۔ سوشل میڈیا پر یہ معاملہ وائرل ہو چکا تھا جہاں صارفین نے اسے غلط بیانی قرار دیا اور حکومت پر شدیدتنقید کے نشتر چلائے۔
تاہم ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ پنجاب حکومت اپنی تشہیری مہم کی وجہ سے تنقید کی زد میں آئی ہو۔ اس سے قبل اگست 2024 میں وزیر اعلٰی مریم نواز نے ایک پوسٹ شیئر کی تھی جس میں نیویارک کے مشہور ٹائم سکوائر میں لگے ایک بڑے سے بِل بورڈ پر نواز شریف آئی ٹی سٹی کا اشتہار لگا ہوا تھی۔
اس سے یہ تاثر دیا گیا تھا کہ پنجاب کے منصوبے اب بین الاقوامی مراکز میں بھی ’ڈسکس‘ ہو رہے ہیں۔ تاہم بعد میں پتا چلا تھا کہ سی بی ڈی نے اپنے پیسوں سے ٹائم سکوائر میں بل بورڈ پر تشہیر کا وقت خریدا تھا۔سوشل میڈیا پر اس معاملے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ کیونکہ یہ وہی دن تھے جب پاکستان میں انٹرنیٹ کی سپیڈ اور سوشل میڈیا ایپس بند کی گئی تھیں۔ صارفین نے سوال اٹھایا کہ جب پاکستان انٹرنیٹ کی بندش اور معاشی بحران سے نبرد آزما ہے تو عوامی پیسہ ٹائم سکوائر جیسے مہنگے مقام پر تشہیر کے لیے کیوں خرچ کیا جا رہا ہے۔
پنجاب حکومت اپنی تشہیری مہمات میں اکثر کسی نہ کسی زاویے سے تنقید کی زد میں ہی رہتی ہے۔ اس تشہیری اور تنقیدی سلسلے کا آغاز وزیر اعلٰی مریم نواز کے فروری 2024 میں حلف اٹھاتے ہی ہو گیا تھا جب حلف اٹھانے کے فوری بعد رمضان پیکج میں دیے گئے آٹے کے تھیلوں پر چسپاں ان کی اور نواز شریف کی تصاویر نے عوام کو جذباتی کر دیا تھا جس پر پنجاب حکومت کی سوشل میڈیا پر خوب کلاس لی گئی تھی۔ اپوزیشن کی جانب سے بھی پنجاب حکومت پر ٹک ٹاک حکومت ہونے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے تاہم یہ صورت حال اس وقت قومی موضوع میں تبدیل ہو گئی جب پنجاب حکومت نے ایک سال پورا ہونے پر 60 صفحات پر مشتمل حکومتی کارکردگی کا اشتہار تمام بڑے اخبارات کی زینت بنا ڈالا۔ جس کے بعد تو حکومت پر عوامی تنقید کا نیا چیپٹر کھل گیا لیکن پنجاب حکومت اس تنقید کو عوامی ذہنی اختراع قرار دیتی ہے۔ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کے مطابق عوام کو حکومت کی تشہیری مہم سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اصل مسئلہ ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا ہے جس کو پنجاب کی حالت سدھرنے سے مسئلہ ہے۔ جیسے جیسے دن گزرتے جا رہے ہیں پنجاب میں گورننس بہتر ہوتی جا رہی ہے۔ ویسے ویسے ایک سیاسی مائنڈ سیٹ کے دل میں غبار اٹھ رہے ہیں کہ ان کی جگہ یہاں ختم ہوتی جا رہی ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں کی جانے والی یہ فیک تشہیر نہیں ہے، ہر کام ہو رہا ہے۔ اور کام ہونے کے بعد اس کا کریڈٹ لینا ہر حکومت کا حق ہوتا ہے۔ عظمیٰ بخاری کے مطابق تنقید سے انھیں فائدہ ہوتا ہے کیونکہ مخالفین کی تنقید سے جن لوگوں کو ان کاموں کا نہیں بھی پتا ہوتا ان تک پہنچ جاتا ہے۔ وزیر اعلٰی مریم نواز نے جس طرح لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی ہے یہ ان سیاسی جوکروں کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔‘
