عمران خان نے ٹرمپ سے دوستی کیلئے پاکستان کا سودا کیسے کیا؟

عمران خان نے ٹرمپ سے دوستی کے لئے پاکستان کا سودا کر ڈالا؟ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنا بہترین دوست قرار دیتے رہے ہیں . واشنگٹن میں ٹرمپ سے ملاقات کے بعد جب وہ پاکستان واپس آئے تو انہوں نے کہا تھا کہ’’ لگتا ہے کہ میں ایک اور ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں۔‘‘ ایسی اطلاعات ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہائوس میں ہونے والی اپنی ملاقات میں عمران خان نے انہیں سی پیک پر پیشرفت روکنے کی یقین دہانی کرائی تھی جس کے بعد عمران خان کے دور حکومت میں سی پیک پر کام روک دیا گیا تھا اور ان کے مشیر عبدالرزاق دائود نے پریس کانفرنس میں یہ اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت سی پیک پر نظرثانی کرے گی جس کے بعد عمران خان کے دورِاقتدار میں سی پیک پر کام تعطل کا شکار رہا . ان خیالات کا اظہار ممتاز صنعت کار ، پاکستان کے اعزازی سفیر اور کالم نگار مرزا اشتیاق بیگ نے اپنی ایک تحریر میں کیا ہے . ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں ایک انتخابی ریلی سے خطاب میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ ہوشربا انکشاف کرکے پاکستانیوں کو حیرت زدہ کردیا کہ ایران کے عسکری کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے پر اس وقت کے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان بہت خوش تھے اور انہوں نے ٹیلیفونک گفتگو میں جنرل سلیمانی کے قتل کو اپنی زندگی کا سب سے پرمسرت لمحہ قرار دیا تھا۔ اپنے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان کی تعریف کرتے ہوئے انہیں عظیم کرکٹر اور اپنا بہترین دوست قرار دیا۔ یاد رہے کہ ایران کے سرکردہ عسکری کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو 3جنوری 2020ءکو امریکہ نے عراقی دارالحکومت بغداد کے بین الاقوامی ایئر پورٹ کے قریب ڈرون حملے میں ہلاک کردیا تھا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے اپنی بڑی کامیابی اور تاریخی فتح قرار دیا تھا۔ ایران کے انقلابی فورس کے کمانڈر جنرل سلیمانی ایران میں ایک اہم شخصیت تصور کئے جاتے تھے جو پاسداران انقلاب کی قدس فورس کی قیادت کرتے تھے اور مشرق وسطیٰ میں ایران کے اثر ورسوخ میں ان کا اہم کردار تھا۔ ان کے قتل کے بعد واشنگٹن، تہران تعلقات جو پہلے ہی کشیدہ تھے، وہ مزید بگڑ گئے اور سلیمانی کی ہلاکت کو امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے ایرانی حکومت نے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ مرزا اشتیاق بیگ بتاتے ہیں کہ حیران کن بات یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے انکشاف کے بعد پاکستان یا امریکہ میں پی ٹی آئی کی جانب سے نہ تو کوئی ردعمل ظاہر کیا گیا اور نہ ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی تردید کی گئی کیونکہ پی ٹی آئی کو معلوم ہے کہ کسی بھی امریکی صدر کی تمام فون کالز ٹیپ ہوتی ہیں جن کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے حالانکہ امریکہ میں پی ٹی آئی کے حامیوں کی بڑی تعداد مقیم ہے جو امریکی صدر جوبائیڈن کو ناپسند اور ڈونلڈ ٹرمپ کو عمران خان کا دوست تصور کرتی ہے کیونکہ جوبائیڈن نے عمران خان دور حکومت میں باوجود کوششوں کے عمران خان کو فون کرنا بھی گوارہ نہیں کیا۔ اقتدار سے محرومی کے بعد عمران خان امریکہ کو اپنا سب سے بڑا مخالف قرار دیتے رہے ہیں اور سائفر لہراتے ہوئے انہوں نے یہ انکشاف کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکہ شامل تھا۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایرانی کمانڈر کے بارے میں کیا گیا حالیہ انکشاف عمران خان کے دوغلے پن کو ظاہر کرتا ہے۔ عمران خان دور حکومت میں خارجہ پالیسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک طرف چین سی پیک پر تعطل کی وجہ سے ناخوش تھا تو دوسری طرف پاکستان کے بہترین دوست سعودی عرب اور یو اے ای بھی عمران خان سے نالاں تھے اور اب ڈونلڈ ٹرمپ کے انکشاف کے بعد عمران خان سے ناراض ممالک میں ایران کا بھی اضافہ ہوگیا ہے جو پڑوسی اسلامی ملک کیلئے اس طرح کے خیالات رکھتا تھا۔بظاہر ایسا لگتا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر عمران خان کی جانب سے مسرت کے اظہار کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خوشنودی حاصل کرنا تھا۔ مرزا اشتیاق بیگ کہتے ہیں کہ عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کی دوستی اور ایک دوسرے کیلئے تعریفوں کے پل باندھنا اچنبھے کی بات نہیں۔ دونوں ایک دوسرے کو عظیم لیڈر اور ہیرو تصور کرتے ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان میں کئی قدریں مشترک ہیں۔ ٹرمپ نے گزشتہ الیکشن میں شکست کے بعد کیپٹل ہل پر حملہ کرواکے امریکی ریڈ لائن کو کراس کیا جس پر انہیں امریکی عدالتوں میں مقدمات کا سامنا ہے جبکہ عمران خان نے 9مئی کو عسکری تنصیبات پر حملہ کرکے پاکستان کی ریڈ لائن کراس کی اور وہ اس جرم میں مقدمات کا سامنا کررہے ہیں اور دونوں کی نجی زندگی خواتین کے حوالے سے اسکینڈلز اور تنازعات کی زد میں رہی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی عمران خان کی طرح شدت پسندی اور مخالفین کیلئے گالم گلوچ کی سیاست متعارف کرائی۔ دونوں کو غلط فہمی ہے کہ وہ آج بھی عوام میں بہت مقبول ہیں مگر آنے والے دنوں میں پاکستان اور امریکہ میں ہونے والے انتخابات ان کے دعوئوں اور
نون لیگ خود پر لگا ڈیل کا داغ کیسے دھوئے گی؟
مقبولیت کا فیصلہ کریں گے۔