کیا یاسین ملک واقعی بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا اثاثہ ہیں؟

کشمیر کی آزادی کی خاطر اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ بھارتی جیلوں میں گزارنے والے حریت پسند رہنما یاسین ملک کیخلاف اب یہ جھوٹا پروپگنڈا شروع کر دیا گیا ہے کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ایجنٹ ہیں۔ تاہم یہ پروپگینڈا کرنے والے بھول گئے کہ بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی تحریری طور پر بھارتی حکومت سے یاسین ملک کو پھانسی دینے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ الجزیرہ میں شائع ایک رپورٹ میں معروف کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کو بھارتی ایجنٹ قرار دیا گیا ہے۔ یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ میں اپنے شوہر یاسین ملک کو ’’ہندوستان کا اثاثہ‘‘ قرار دینے کی سخت مذمت کرتی ہوں کیونکہ یہ جھوٹا پروپگینڈا ان کی زندگی بھر کی قربانیوں کے ساتھ سخت ترین ناانصافی ہے۔
الجزیرہ میں شائع رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی عدالت میں یاسین ملک نے بیان حلفی جمع کرایا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے متعدد ہندوستانی وزرائے اعظم اور انٹیلی جنس ایجنٹوں کے ساتھ کام کیا، جنہوں نے امن کیلئے پاکستانی مسلح گروپوں کے ساتھ ملاقاتوں میں سہولت فراہم کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یاسین ملک درحقیقت ہندوستانی انٹیلی جنس کا اثاثہ تھے۔ یاد رہے 2019 میں پلوامہ میں بھارتی فوج کے ایک قافلے پر خودکش حملے میں 40 افراد کے مرنے کے بعد سے یاسین ملک جیل میں ہیں اور انکی جماعت جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ دوران قید اپنے خلاف چلنے والے ٹرائل کے دوران یاسین ملک نے ایک حلف نامہ جمع کروایا تھا جس میں انہوں نے پاک بھارت بیک چینل ڈپلومیسی کے حوالے سے کچھ انکشافات کیے تھے۔ الجزیرہ نے اسی کو بنیاد بنا کر یاسین ملک کو بھارتی ایجنٹ قرار دے دیا ہے۔ اپنے حلف نامے میں یاسین ملک نے بتایا تھا کہ وہ سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی اور منموہن سنگھ سمیت کئی اعلیٰ رہنماؤں سے ملے اور بیک چینل ڈپلومیسی میں مصروف رہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان ملاقاتوں کو پاکستان اور بھارت دونوں کی حمایت حاصل تھی اور عالمی برادری نے تنازعات کے حل کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر ان کا خیرمقدم کیا تھا۔
یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر خون خرابے کو روکنے اور مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے مسلسل تمام فریقین تک پہنچتے رہے، جسے عالمی ثالث طویل عرصے سے ان کی قیادت کے نشان کے طور پر تسلیم کرتے رہے ہیں۔مشعل ملک نے کہا کہ یاسین ملک بھارت کا نہیں بلکہ امن کا اثاثہ ہیں جو پچھلے چھ برس سے بھارتی جیل میں قید ہیں جہاں انہیں جان سے مارنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ظلم کی حد یہ ہے کہ یاسین ملک کو اپنی بیوی اور بیٹی سے بات کرنے یا ملنے کی بھی اجازت نہیں۔
خیال رہے کہ انڈیا کی جانب سے کالعدم اور علیحدگی پسند قرار دی گئی جماعت ’جموں کشمیر لبریشن فرنٹ‘ کے رہنما یاسین ملک کو گذشتہ برس انڈین عدالت نے انڈیا مخالف مسلح گروپوں کی فنڈنگ میں ملوث قرار دے کر عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم اس کیس کی تفتیش کرنے والی نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی نے دلی کی عدالت میں یاسین ملک کو سزائے موت دینے کی اپیل دائر کر دی ہے۔ ایس ایم ایس سوال یہ ہے کہ اگر یاسین ملک واقعی بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا اثاثہ ہوتے تو کیا نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی انہیں پھانسی ڈلوانے کی درخواست دائر کرتی۔
گنڈاپور استعفیٰ دینگے یا عمران خان انھیں گھر بھجوائیں گے؟
عدالت میں جمع کروائی گئی اپنی مختصر اپیل میں نینشل انوسٹیگیشن ایجنسی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انڈیا مخالف مسلح گروپوں کی فنڈنگ کے کیس میں یاسین ملک کو سُنائی گئی سزا یعنی دو بار عمر قید ناکافی ہے، جسے بڑھا کر سزائے موت میں تبدیل کیا جائے۔عدالت نے نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی کی اس درخواست پر یاسین ملک کو ایک ماہ کے اندر ردعمل دینے کی ہدایت کی ہے۔
یاد رہے کہ یاسین ملک پر الزام ہے کہ انھوں نے 1990 میں انڈین فضائیہ کے اہلکاروں پر تب فائرنگ کی تھی جب وہ سرینگر میں بس کا انتظار کر رہے تھے۔ اس واقعے میں چار اہلکار ہلاک اور 20 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔ حملے کی تفتیش انڈین نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی نے کی تھی۔ حکومت کو پیش کردہ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا کہ ’25 جنوری 1990 کو موٹرسائکل پر سوار جن تین افراد نے انڈین ایئر فورس اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی، اُن میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے یاسین ملک، جاوید میر اور مشتاق لون شامل تھے۔
