مغربی افریقہ میں مہاجرین کی کشتی الٹنے سے 70 سے زائد افراد ہلاک

مغربی افریقہ سے یورپ کی جانب ہجرت کی کوشش میں مہاجرین کی ایک کشتی موریطانیہ کے ساحل کے قریب الٹ گئی، جس کے نتیجے میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہو گئے۔ گیمبیا کی وزارتِ خارجہ کے مطابق، بدھ کی صبح پیش آنے والا یہ واقعہ حالیہ برسوں میں اس ہجرتی راستے پر ہونے والا سب سے مہلک حادثہ قرار دیا جا رہا ہے۔

کشتی میں تقریباً 150 افراد سوار تھے، جن میں اکثریت گیمبیا اور سینیگال کے شہریوں کی تھی۔ صرف 16 افراد کو زندہ بچایا جا سکا، جب کہ مزید 30 افراد کے مرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

مقامی حکام نے بدھ اور جمعرات کے روز 70 لاشیں برآمد کیں، جب کہ بعض عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر چکی ہے۔

یہ کشتی مبینہ طور پر گیمبیا سے روانہ ہوئی تھی اور اس کا رخ اسپین کے زیرِ انتظام کینری جزائر کی طرف تھا۔ یہ راستہ بحرِ اوقیانوس میں مہاجرین کے لیے ایک انتہائی خطرناک اور جان لیوا راستہ سمجھا جاتا ہے۔

یورپی یونین کے اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں 46 ہزار سے زائد مہاجرین غیر قانونی طریقے سے کینری جزائر پہنچے، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کامیناندو فرونتیراس کے مطابق، اسی سال اس خطرناک راستے پر 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 58 فیصد اضافہ ہے۔

گیمبیا کی وزارتِ خارجہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے خطرناک سمندری سفر سے اجتناب کریں جو ہزاروں جانیں نگل چکا ہے۔

ادھر یونان کے جنوبی مشرقی جزیرے روڈس کے ساحل پر ہفتے کی صبح دو مہاجرین کی لاشیں ملی ہیں۔ یونانی کوسٹ گارڈ کے مطابق، مرنے والوں میں ایک بالغ مرد اور ایک کم عمر بچی شامل ہیں۔

یہ افراد ایک ربڑ کی کشتی پر سوار تھے، جسے مبینہ طور پر ایک اسمگلر نے یونانی ساحل کے قریب چھوڑا اور واپس سمندر کی طرف چلا گیا۔
مقامی رپورٹ کے مطابق، یہ کشتی ترکی کے ساحل سے روانہ ہوئی تھی، اور اس میں 12 افراد سوار تھے۔ دیگر 10 افراد کسی نہ کسی طرح ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔

مزید برآں، یونانی پولیس کو گیناڈی کے علاقے میں 38 مزید مہاجرین ملے، جس سے مجموعی طور پر زندہ بچ جانے والوں کی تعداد 41 ہو گئی۔ لاشوں کو روڈس کے جنرل ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

یونان، جو شمالی افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ کے قریب واقع ہے، طویل عرصے سے یورپ کی جانب ہجرت کرنے والے افراد کا ایک اہم اور خطرناک راستہ رہا ہے۔ ان افراد میں اکثریت جنگ، سیاسی ظلم اور غربت سے فرار حاصل کرنے والوں کی ہوتی ہے۔

یونانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ شمالی افریقہ سے آنے والے تمام نئے مہاجرین کی پناہ کی درخواستیں 3 ماہ کے لیے معطل رہیں گی، تاکہ انسانی اسمگلنگ پر قابو پایا جا سکے۔

Back to top button