پیپلز پارٹی نےرہنماؤں کوحکومتی پالیسیوں پرتنقید کی اجازت دیدی

پیپلز پارٹی کی قیادت نےصوبائی و مرکزی رہنماؤں کوحکومتی پالیسیوں پر تنقید کی اجازت دیدی۔

پی پی ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی آئندہ حکومت کی غلط پالیسیوں پر کھل کر تنقید کرے گی، قیادت نےپارٹی رہنماؤں کو گائیڈ لائنز دے دی ہیں۔

یاد رہے کہ پارٹی نے قیادت کو حکومتی پالیسیوں پر تحفظات سے آگاہ کیا تھا، اور قیادت کو حکومتی پالیسیوں پر خاموشی ترک کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا اورکہا تھا کہ حکومتی کی غلط پالیسیوں پر خاموشی حمایت کے مترادف ہے، غلط حکومتی پالیسیوں پر خاموشی سیاسی طور نقصان دہ ہے۔

پی پی ذرائع نےبتایا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کا نزلہ پی پی پر گرنا تھا، اور پیپلز پارٹی غلط حکومتی فیصلوں کا نزلہ خود پر نہیں گرنے دے سکتی، اس لیے پیپلز پارٹی کے مرکزی و صوبائی رہنماؤں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ حکومتی پالیسیوں پر تنقید کر سکتے ہیں۔

واضح رہےکہ اعتماد میں نہ لئے جانے پر پیپلزپارٹی نے پھر حکومتی اتحاد سے علیحدگی کی دھمکی بھی دی ہے۔

ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر اپنی اتحادی حکومتی جماعت مسلم لیگ ن سے فیصلوں میں اعتماد میں نہ لینے کا شکوہ کر دیا اور کہا کہ اہم فیصلوں پر اعتماد میں نہیں لیا جاتا،حمایت ختم کردی تو حکومت بھی نہیں رہے گی ۔

پیپلزپارٹی کی ترجمان شازیہ مری کہتی ہیں کہ حکومت کی جانب سے میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی کے قیام پر پیپلزپارٹی کواعتماد میں نہیں لیا گیا۔مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے، آئین کی کھلی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

شازیہ مری نے میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی کے قیام کی منظوری کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت متواتر ایسے فیصلے کر رہی ہے جن کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا جا رہا۔

شازیہ مری نے کہا کہ پاکستان میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی کے قیام پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، شاید مسلم لیگ ن کو اس بات کا ادراک نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا اتھارٹی کے قیام کے فیصلے پر حکومتِ سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی دونوں کو بے خبر رکھا گیا۔

ترجمان پیپلزپارٹی نے کہاکہ جس دن حمایت ختم کر دیں گے وفاقی حکومت بھی ختم ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کافی وقت سے یہ بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے، 11 ماہ گزر گئے تاحال مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا گیا، آئین کی مستقل اور کھلی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

Back to top button