پی ٹی آئی کا جوڈیشل کمیشن بننے تک مذاکراتی اجلاس کےبائیکاٹ کا اعلان

 رہنماپی ٹی آئی اور اپوزیشن لیڈرعمرایوب کاکہنا ہےکہ جب تک جوڈیشل کمیشن نہیں بنے گا، پی ٹی آئی چوتھے مذاکراتی اجلاس میں نہیں بیٹھے گی۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عمرایوب کا کہنا تھا کہ ہم واضح کر چکے ہیں کہ چوتھے اجلاس میں شرکت جوڈیشل کمیشن کے قیام میں پیش رفت سے مشروط ہے۔حکومت بے شک اجلاس میں بیٹھ کر ڈگڈگی بجائے، ہمیں مذاکراتی اجلاس کی نئی تاریخ سےتاحال آگاہ نہیں کیا گیا۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نےاڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے قیام کی یقین دہانی کےبغیر مذاکرات بےسود ہیں، حکومت جوڈیشل کمیشن قائم کرکے حکومت کرےکہ وہ مخلص ہے۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کا واضح موقف ہے کہ کمیشن کے قیام کےبغیر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ قوم کوسچ بتانے کیلئےکمیشن کا بننا ضروری ہے، کمیشن قائم کرکے حکومت ثابت کرےکہ اس کےدل میں چو ر نہیں اور وہ مخلص ہے جب کہ حکومت کو کمیشن قائم کرکے سیاسی طور پر فائدہ ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مذاکرات کے حوالے سے حکومت کو31 جنوری تک ڈیڈ لائن دی ہے ان کو اس سے پہلے ہی کر لینا چالیے، تاکہ جن لوگوں نے کچھ کیاہے ان کو سزا ملے اور جنہوں نے کچھ نہیں کیا ان کو علیحدہ کر دیا جائے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ حکومت جب بھی دوبارہ کمیٹی کی میٹنگ رکھے اس سے دو روز قبل ہماری میٹنگ ہونی چاہیے، اگلے سیشن سے پہلے ہماری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہونی چاہیے، تاہم کمیشن کے قیام کےبغیر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔

گزشتہ روز پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کیلئےقائم حکومتی کمیٹی کا اجلاس کے بعد کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن سمیت دیگر مطالبات پر7 روز میں تفصیلی جواب دیں گے تاہم جوڈیشل کمیشن بنانے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے گزشتہ روز اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں لیکن ہماری شرط ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، عمران خان نے کہا ہے 7 دن میں کمیشن نہ بنا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہوگی۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کا انتظار کررہے ہیں وہ کیا پیش رفت بتاتے ہیں، اگر کمیشن نہیں بننے جارہا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، حکومت گھبراہٹ کا شکار ہے کیونکہ یہ فارم 47 کی حکومت ہے، حکومت کو مذاکرات پر توجہ دینی چاہیے۔

Back to top button