اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالث نہیں بنیں گے،قطر کااعلان

اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالث نہیں بنیں گے۔قطر نے ثالث کا کردار معطل کرنے کا اعلان کردیا۔

خلیجی ریاست کی وزارت خارجہ نےواضح کیا ہےکہ قطرنےاسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اوریرغمالیوں کی رہائی کےلیےمذاکرات میں ثالث کاکردار ادا کرنے کے عمل کو اس وقت تک معطل کرنے کا فیصلہ کیاہے۔جب تک فریقین مذاکرات میں ’آمادگی اور سنجیدگی‘ کا مظاہرہ نہیں کرتے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نےکہا کہ قطرنے10 روز قبل اسرائیل اور حماس کو مطلع کیا تھا کہ اگرانہوں نے اس دوران کوئی معاہدہ نہیں کیاتو قطر فریقین کے درمیان ثالثی کوکوششیں روک دے گا۔

غزہ:اسرائیلی جارحیت جاری،فضائی حملےمیں30فلسطینی شہید

 ذرائع نے بتایا تھا کہ حماس اوراسرائیل ’نیک نیتی‘ سےمذاکرات کےلیےتیار نہیں ہیں جس کے بعد قطر نے بطور ثالث دستبرداری اختیار کرنےکا فیصلہ کرلیا۔

دوسری جانب غزہ میں جنگ میں کمی کےکوئی آثار نظر نہیں آرہےہیں۔گزشتہ روز سول ڈیفنس ایجنسی کی جانب سےجاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم14فلسطینی شہیدہوئے ہیں۔

قطر2012 سےامریکا کی مدد سےحماس کی سیاسی قیادت کی میزبانی کی ہےاور خلیجی ریاست نےغزہ میں جنگ بندی کےلیےطویل سفارت کاری بھی کی۔

ابتک 43ہزار500فلسطینی شہید ہوچکے

غزہ کے وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی مظالم میں ابتک43ہزار500 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تعدادخواتین اوربچوں کی ہےجب کہ اس جنگ میں ایک لاکھ سےزائد شہری زخمی اورلاکھوں بےگھرہوچکےہیں۔

گزشتہ روزاقوام متحدہ کےانسانی حقوق کےدفتر(او ایچ سی ایچ آر)نےتازہ رپورٹ میں اسرائیل کی جانب سےاکتوبر2023 کے بعد سےبین الاقوامی قوانین کی متعددخلاف ورزیوں کی تفصیلات پیش کیں۔

اقوام متحدہ نےصہیونی فورسز کے ہاتھوں عام شہریوں کی اموات میں حیران کن اضافے کی مذمت کی اور یہ تصدیق کی کہ صہیونی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں غزہ کےشہری شدید متاثر ہوئےہیں۔شہید ہونےوالوں میں 70 فیصد خواتین اوربچےشامل ہیں۔

یادرہے کہ قاہرہ اورواشنگٹن کی ثالثی میں ہونےوالے مذاکرات میں نومبر2023 میں ایک ہفتے تک جاری رہنےوالی جنگ بندی کےبعد سےباربار تعطل کاسامنا کرنا پڑا ہے۔ذرائع کامزید کہنا تھا کہ دوحہ پہلے ہی اسرائیل اورحماس کےساتھ ساتھ امریکی انتظامیہ کوبھی اپنے فیصلے سےآگاہ کر چکا ہے۔

خلیجی ریاست کی جانب سے امریکی انتظامیہ کو کہا گیا کہ جب دونوں فریق ثالثی میں دوبارہ شامل ہوں گے تو وہ اس کے لیے تیار ہوں گے۔

حماس کا سیاسی دفتر

ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی سےمتعلق مذاکرات تعطل کاشکار ہونے کے بعد دوحہ میں حماس کا سیاسی دفتر ’اب اپنےمقصد کوپورا نہیں کرسکے گا‘۔

ذرائع نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا قطر فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنماؤں کو ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کرے گا یا نہیں۔

حماس کے سینئرعہدیدار نےبتایا کہ ’ہمیں قطرچھوڑنے کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔‘

گزشتہ سال نومبر میں قیدیوں کے تبادلےکےبعد ہونےوالی مختصر جنگ بندی کے باوجود مذاکرات کے ایک کےبعدایک دور جنگ کےخاتمےمیں ناکام رہے ہیں۔

امریکی صدرجو بائیڈن کی مدت کےاختتام اور رواں ہفتے ہونےوالے امریکی انتخابات سے قبل تعطل کوختم کرنےکےلیے واشنگٹن اوردوحہ نے گزشتہ ماہ نئے آپشنز تلاش کرنےکےلیے نئےمذاکرات کااعلان کیا تھا۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ قطراس نتیجے پرپہنچا ہےکہ مذاکرات میں موجودخلا کو پر کرنےکےلیےفریقین آمادہ نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ حماس کی جانب سے سیز فائر اور قیدیوں کے تبادلے کے تازہ مسودے کو مسترد کیے جانے کے بعد امریکانے قطر سے کہا ہے کہ قطر میں اب حماس کی موجودگی قابل قبول نہیں ہے۔

سینئر امریکی عہدیدار نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یرغمالیوں کی رہائی کی تجاویز بار بار مسترد کیے جانےکےبعد امریکا کے پارٹنرز میں سے کسی کے بھی دارالحکومت میں حماس اور ان کے حامیوں کا خیرمقدم نہیں کیا جانا چاہیے، حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کی تجویز مسترد کیے جانے کے بعد ہم نے یہ بات قطر پر واضح کر دی تھی۔

Back to top button