تحریک انصاف پاک امریکہ معدنیاتی معاہدے کی مخالف کیوں؟

پاکستان اور امریکہ کے مابین نایاب معدنیات کی برآمد کے معاہدے ملکی معیشت کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے تاہم پی ٹی آئی نے اپنی مذموم روش کے مطابق ملکی معیشت کو تباہ کرنے کی نئی سازش رچاتے ہوئے جہاں پاکستان اور امریکی کمپنیوں کے مابین طے پانے والے معدنیات کے معاہدے کی مخالفت کر دی ہے وہیں طے شدہ معاہدے کی تفصیلات پبلک کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
ناقدین کے مطابق عالمی سطح پر نایاب معدنیات کی مانگ میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ایسے میں امریکہ کو منرلز کی ایکسپورٹ سے پاکستان کو نہ صرف اربوں ڈالر کی آمدن ہو سکتی ہے بلکہ اس معاہدے سے روزگار کے نئے مواقعوں کے علاوہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور صنعتی انقلاب کی راہیں بھی کھل سکتی ہیں لیکن جیسے ہی اس معاہدے کے حوالے سے عملی اقدامات سامنے آئے ہیں اور پاکستان نے معدنیات کی پہلی کھیپ امریکہ کو بھجوائی ہے، تحریک انصاف نے حکومتی و عسکری قیادت کی مخاصمت میں اس معاہدے کی مخالفت کر دی ہے۔
خیال رہے کہ امریکی اسٹریٹجک میٹلز یو ایس ایس ایم نے ستمبر میں پاکستان کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت کمپنی تقریباً 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے ملک میں معدنیات کی تیاری اور ترقیاتی سہولتیں قائم کرے گی، جس کے بعد اب ایف ڈبلیو او یعنی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کی جانب سے اس معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے معدنی نمونوں کی پہلی کھیپ امریکا بھیجی گئی ہے۔ حکام کے مطابق اس پیشرفت کے بعد پاکستان کی عالمی سطح پر اہم معدنیات کی سپلائی چین میں باضابطہ شمولیت کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔ اس معاہدے سے نہ صرف ملکی معیشت ترقی کرے گی بلکہ پاکستان کو اربوں ڈالر کی آمدن کے علاوہ روزگار کے وسیع مواقع اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کی راہ بھی ہموار ہو گی۔
تاہم دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے حکومت و اسٹیبلشمنٹ کی مخاصمت میں ملکی معاشی ترقی کیلئے سنگ میل قرار پانے والے پاک امریکہ منرلز ایگریمنٹ کی مخالفت کر دی ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ معلوم نہیں حکومت نے منرلز کے نام پر طے کئے جانے والے معاہدوں میں کون کون سے چیز امریکہ کے حوالے کرنے کا وعدہ کر لیا ہے، اس لئے وہ تفصیلات سامنے آنے تک امریکہ سے طے پانے والے معاہدے کو پاکستان کے لیے فائدہ مند نہیں سمجھتے۔ ترجمان پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم کا یو ایس ایس ایم کو منرلز کی پہلی کھپ کی ترسیل اور ’فنانشل ٹائمز‘ میں شائع ہونے والی پسنی بندرگاہ امریکا کو دینے کی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ خبروں میں سامنے آنے والے غیر ذمہ دارانہ، یکطرفہ اور خفیہ معاہدوں نے ملک کی پہلے سے نازک صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ شیخ وقاص اکرم کاامریکہ سے طے پانے والے خفیہ معاہدوں کی تمام تفصیلات بارے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے اور تمام تفصیلات عوام کے سامنے رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب تک عوام کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا پی ٹی آئی ایسے کسی بھی معاہدے کو قبول نہیں کرے گی۔
صدر ٹرمپ کے امن منصوبے پر عمران خان کچھ بولتے کیوں نہیں؟
پی ٹی آئی کے تحفظات کے بعد سوال پیدا ہوتاہے کہ کیا یہ اعتراضات شفافیت کے تناظر میں کیے جا رہے ہیں یا یہ بھی پی ٹی آئی کا ایک اور سیاسی حربہ ہے کیا پی ٹی آئی کی مخالفت واقعی قومی مفاد میں ہے یا یہ صرف حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو دباؤ میں لانے اور عوامی بیانیہ بنانے کی ایک کوشش ہے؟ مبصرین کے مطابق پاکستان اس وقت معاشی بحران، قرضوں کے بوجھ اور بے روزگاری کے دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ ایسے میں اگر عالمی سرمایہ کاری اور برآمدات کے نئے در کھلتے ہیں تو کیا ان کا خیر مقدم نہیں کیا جانا چاہیے؟ لیکن بدقسمتی سے پی ٹی آئی کی جانب سے طویل مدتی فوائد کو نظر انداز کرتے ہوئے محض پوائنٹ اسکورنگ کے لیے اس کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اس معاہدے سے پاکستان کو اربوں ڈالر کی آمدن متوقع ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں اندازاً چھ کھرب ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں تاہم اب تک ملکی معدنیات ناقص پالیسیوں، بدعنوانی اور سیاسی افراتفری کے باعث عوامی فلاح میں استعمال نہیں ہو سکیں۔ اگر امریکہ کے ساتھ ہونے والا یہ معاہدہ عالمی سپلائی چین میں پاکستان کو جگہ دلاتا ہے تو یہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوگا کہ معدنیات کے ذخائر کو قومی مفاد میں استعمال کیا جا سکےگا۔ تحریک انصاف کو سوچنا ہوگا کہ وہ سیاست کر رہی ہے یا ملک کے مستقبل سے کھیل رہی ہے۔
