فیصل واوڈا کا ایف بی آر کی جانب سے دھمکیاں ملنے کا انکشا ف

سینیٹر فیصل واوڈا نےانکشاف کیا ہے کہ ایف بی آر کی گاڑیاں خریدنے کا معاملہ قائمہ کمیٹی میں اٹھانے پر ایف بی آر افسران نے مجھے قتل کی دھمکیاں دیں، میں شواہد پیش کرسکتا ہوں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹرسلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال، کمیٹی کے ارکان اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایف بی آر افسران کی 1010 گاڑیاں خریدنے کے لیے معاہدے پر گرما گرمی ہوئی۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا کہ انہوں نے گاڑیوں کا معاملہ اٹھایا ہے تو انہیں ایف بی آر افسران نے جان سےمارنےکی دھمکیاں دی جس کے شواہد موجود ہیں انہوں نے چند ایف بی آر افسران کےنام بھی لیے اور کہا کہ ایف بی آر کے 54 کرپٹ لوگوں کی لسٹ تیار کی ہے وہ دینے کو تیار ہوں۔

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے فیصل واوڈا کی تائید کی اور کہا کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے آپ رکن پارلیمنٹ ہیں اور ایک اہم فورم کی نمائندگی کرتے ہیں اگر آپ کو دھمکی ملی ہے تو کل مجھے بھی مل سکتی ہے، اس معاملے کو ایسے ہی نہیں چھوڑا جائے گا، دھمکی کا معاملہ کرمنل انکوائری کیلئے انویسٹی گیشن ایجنسی کو بھجوایا جائے۔

فیصل ووڈا نے کہا کہ میں نے اپنی حکومت کے دور میں بھی ایسے معاملات کو فیس کیا ہے میں چاہتا ہوں اس معاملے میں وقت ضائع نہ کیا جائے۔

اجلاس میں ملٹی نیشنل کمپنی کےدفتر پر ایف بی آر افسران کے ریڈ کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔

 کمیٹی ارکان فاروق ایچ نائیک اور دیگرنے کہا کہ یہ معاملہ بہت حساس ہے اس معاملے کی کرمنل انویسٹی گیشن کرائی جائے اور معاملہ ایف آئی اے کو بھیجا جائے۔

چیئرمین ایف بی آرنے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنی پر ریڈ کے معاملے کی مکمل چھان بین کریں گے، اگر مجھ پر ٹرسٹ کرتےہیں تو میں انکوائری کرواکر مکمل رپورٹ دوں گا اگر کسی اورافسرسےکرواناچاہتے ہیں تو اس کیلئےبھی تیار ہیں۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ ہم آپ پر ٹرسٹ کرتےہیں آپ انکوائری کرکے رپورٹ دیں۔

رکن کمیٹی شبلی فراز نےکہا کہ بغیرمسابقتی بڈنگ کے گاڑیاں خریدنے کا معاملہ کریمنل ہےاس کی تحقیقات ہونی چاہیئں۔

چیئرمین ایف بی آرنے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ جب تک کمیٹی کےتحفظات دور نہیں ہوجاتےگاڑیوں کی خریداری کا معاملہ التوا میں رہے گا لیکن ایک درخواست ہے کہ معاملے کو زیادہ تاخیر کا شکار نہ ہونے دیا جائے۔

فاروق نائیک نےپوچھا کہ کیا آپ نے گاڑیاں خریدنے سےپہلے پی پی آر اےسےاجازت لی ہے؟

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ میں ایف بی آرمیں6ماہ سے ہوں اور شاید چھ ماہ بعد چیئرمین ایف بی آر نہیں رہوں گا، پروکیورمنٹ کا پورا پراسیس پیپرا بورڈ سے کروایا جائے مگر قانون یہ نہیں ہےکہ پیپرا رول کی منظوری کے بغیر گاڑیاں نہیں خرید سکتے،چیئرمین قائمہ کمیٹی کاخط پہلے سے گیا ہوا ہے اب وزیر خزانہ کےذریعے پیپرا بورڈ کو کہیں کہ اس بارےمیں تفصیلی معلومات حاصل کرلے،مجھے ایف بی آر سےیہ باتیں سننا پڑتی ہیں کہ انٹیگریٹڈ میں صرف ایف بی آر کےافسران ہیں۔

راشد لنگڑیال نےکہا کہ کیا پنجاب حکومت، سندھ حکومت،پلاننگ سمیت دوسرے اداروں کے افسران کی انٹیگریٹڈ نہیں ہیں؟ان کو کیوں نہیں کیٹگرائز کیا جاتا، اس وقت ایف بی آر میں ان لینڈ ریونیو کےصرف نو افسران اےکٹیگری میں شامل ہیں۔

Back to top button