نئے صارفین کیلئے گیس کی قیمت تین گنا حکومتی اضافہ

 

 

 

 

حکومت نے نئے گھریلو اور کمرشل صارفین کو مہنگی امپورٹڈ گیس فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ جس کے بعد نئے کنکشن لگوانے والوں کو پہلے سے موجود صارفین کے مقابلے میں تین گنا بل ادا کرنا پڑے گا۔ یعنی نئے گیس صارفین کا سردیوں کے موسم میں کباڑہ نکل جائے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں قدرتی گیس کے مقامی ذخائر تیزی سے ختم ہونے کے بعد حکومت نے عوام کو درآمد شدہ گیس آر ایل این جی کی فراہمی کا فیصلہ کرتے ہوئے نئے گیس کنکشنز کے اجراء پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق حکومت کی جانب سے نئے کنکشنز کے اجراء پر پابندی کا خاتمہ خوش آئندہ ہے تاہم عوام کو اندھیرے میں رکھ کر مہنگی گیس کی فراہمی صارفین کے ساتھ بڑا ظلم ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں امپورٹڈ آر ایل این جی کی قیمت مقامی سوئی گیس کے مقابلے میں دو سے چار گنا زیادہ ہے۔ مقامی گیس کی اوسط قیمت گھریلو صارفین کے لیے تقریباً 850 سے 1,450 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، جبکہ آر ایل این جی کی قیمت 3,500 سے 4,000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے درمیان بتائی جا رہی ہے۔ یہ فرق بنیادی طور پر گیس کی درآمدی لاگت، ڈالر کے ایکسچینج ریٹ اور بین الاقوامی مارکیٹ کی قیمتوں پر منحصر ہے۔ حکومت کے مطابق آر ایل این جی کی قیمت عالمی نرخوں کے مطابق طے کی جاتی ہے، لہٰذا اس میں وقتاً فوقتاً اضافہ یا کمی ہو سکتی ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ موجودہ صورتحال میں اگر ایک عام گھرانہ ماہانہ اوسطاً 10 ایم ایم بی ٹی یو گیس استعمال کرتا ہے تو مقامی گیس پر اس کا بل تقریباً 10 ہزار روپے بنتا ہے، جبکہ امپورٹڈ گیس استعمال کرنے کی صورت میں یہی بل 35 سے 40 ہزار روپے تک پہنچ سکتا ہے۔ اس طرح صارفین کے ماہانہ اخراجات میں تقریباً 25 سے 30 ہزار روپے کا اضافہ متوقع ہے۔ اگرچہ حکومت کا مؤقف ہے کہ امپورٹڈ گیس کا مقصد اضافی ذخائر کا بہتر استعمال ہے، لیکن ماہرین کے نزدیک اتنی زیادہ قیمت عام صارفین کے لیے ایک نیا مالی بوجھ ثابت ہو سکتی ہے۔

معاشی ماہرین کے بقول پاکستان میں گیس فراہم کرنے والی دونوں کمپنیاں، یعنی ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل شہریوں کو امپورٹڈ گیس کے کنکشن فراہم کر رہی ہیں۔ ان کنکشنز کے چارجز تو مقامی گیس جتنے ہی ہیں، تاہم گیس کی قیمت سوئی گیس کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوگی۔ ماہرین کے مطابق حکومت اب پاکستان بھر میں امپورٹڈ گیس کے گھریلو اور کمرشل کنکشن فراہم کر رہی ہے۔ حکومت یہ گیس موجودہ سسٹم، یعنی انہی پائپ لائنوں کے ذریعے فراہم کرے گی جن سے سوئی گیس عوام تک پہنچائی جا رہی ہے۔ تاہم ماہرین سوال اٹھاتے ہیں کہ حکومت جس پائپ لائن میں سوئی گیس فراہم کر رہی ہو، اسی کے ذریعے ساتھ والے گھر کو آر ایل این جی گیس کیسے فراہم کرے گی؟ گیس پائپ لائنوں کے ذریعے فراہم کردہ امپورٹڈ گیس عام مقامی گیس سے کتنی مہنگی ہو گی؟

مریم نواز کی تشہیری مہم انکی حکومت کو شرمندہ کیوں کرنے لگی؟

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے  آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کے ترجمان عمران غزنوی کا کہنا تھا کہ اگر سوائی گیس کمپنیوں کو مقامی گیس چھ ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پڑتی ہے تو امپورٹڈ گیس کی قیمت 16 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ سکتی ہے۔ اس لیے اس کے نرخ انٹرنیشنل مارکیٹ کے مطابق طے کیے جائیں گے، یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ موجودہ بلوں میں جو سب سے زیادہ سلیب ہے، وہ آر ایل این جی پر لاگو ہو گا۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’یہ گیس مقامی پائپ لائن سسٹم کے ذریعے ہی صارفین تک پہنچے گی، میٹر بھی وہی لگے گا، تاہم بلنگ آر ایل این جی کی قیمت کے مطابق ہو گی، اور اسی تناسب سے ادائیگی کرنا ہو گی۔‘ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آر ایل این جی کنکشن کے لیے درخواست پرانے طریقہ کار کے مطابق ہی دی جاسکتی ہے۔ گیس کمپنیوں کے مطابق ترجیح ان صارفین کو دی جائے گی جنہوں نے پہلے ہی ارجنٹ فیس یا ڈیمانڈ نوٹس جمع کرا رکھا ہے۔ نئے آر ایل این جی کنکشن کے لیے سکیورٹی ڈیپازٹ 20 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے جو قابلِ واپسی ہو گا، جبکہ 10 مرلے تک کے گھروں کے لیے سروس لائن فیس 3 ہزار روپے رکھی گئی ہے۔ ایسے صارفین جو ارجنٹ کنکشن چاہتے ہیں، وہ فاسٹ ٹریک ایپلیکیشن کے ذریعے درخواست دے سکتے ہیں، جس پر انہیں 25 ہزار روپے اضافی ادا کرنا ہوں گے، جبکہ ان کی قابلِ واپسی سکیورٹی فیس 28 ہزار روپے ہو گی۔

 

Back to top button