میڈ ان انڈیا آئی فونزپاکستانی سیکیورٹی کیلئے خطرہ قرار

پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد اب پاکستان میں استعمال ہونے والے میڈ ان انڈیا آئی فونز کو ملکی سیکورٹی کیلئے خطرہ قرار دے دیا گیا ہے۔ متعقلہ اداروں نے آئی فون کے ذریعے سائبر دھوکا دہی، مالیاتی، ذاتی اور حساس نوعیت کی معلومات چوری کرنے کے حوالے سے ہیکنگ وائرس پر مشتمل سینکڑوں لنکس سے بچنے کی 5 ایڈوائزریاں جاری کر دی ہیں۔
روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق خطے میں موجودہ کشیدہ صورتحال میں سائبر حملوں کے خطرات موجود ہیں۔اس حوالے سے جاری ایک ایڈوائزری میں خبردار کیا گیا ہے کہ ہیکرز کشیدگی کا فائدہ اٹھاکر پاکستان میں سرکاری اداروں اور حساس انفرا اسٹرکچر پر سائبر حملے کرسکتے ہیں۔ حکومتی اداروں کو فوری طور پر سائبر سیکورٹی کو مضبوط بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ مراسلے کے مطابق خطے میں کشیدگی کے پیش نظر سائبر حملوں کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ) نے ایڈوائزری جاری کردی ہے۔ جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ ہیکرز جنوبی اور وسطی ایشیا میں کشیدگی کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
ایڈوائزری کے مطابق پاکستان میں سرکاری ادارے اور حساس انفرا اسٹرکچر بشمول دفاعی، مالی اور میڈیا کے شعبے سائبر حملوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ سائبر حملوں کے لیے اسپیئر فشنگ، مال وئیر اور ڈیپ فیک جیسے طریقے استعمال ہونے کا خدشہ ہے۔ حملہ آور اداروں کی رازداری اور معلومات چوری کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق اس سے قبل بھی صرف رواں برس 5 ایسی ایڈوائزری جاری کی گئی ہیں۔ جن سے معلوم ہوتا ہے کہ پڑوسی ملک کی جانب سے خطے کی سائبر اسپیس میں پاکستانی اداروں کو متاثر کرنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ اس صورتحال کو سائبر جنگ سے بھی تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ جس میں فشنگ یعنی سائبر دھوکا دہی کی وارداتوں کے ذریعے اہم اداروں، شخصیات کے علاوہ مالیاتی لین دین کے اداروں کے ساتھ حساس تنصیبات سے متعلق معلومات کے حصول کیلئے میل ویئرز یعنی وائرس زدہ انٹرنیٹ لنکس، فائلیں اور ایپس سائبر اسپیس میں چھوڑے جاتے رہے ہیں۔ انہیں دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ چونکہ دنیا کی معروف زمانہ موبائل ساز کمپنی ایپل نے سستی افرادی قوت اور وسائل کی دستیابی کی وجہ سے حالیہ عرصہ میں اپنے موبائل فونز کی بھاری کھیپیں بھارت میں تیار کرنا شروع کیں۔ اسی دوران بھارتی عناصر ان ڈیوائسز کو پاکستانیوں کے استعمال کیلئے تیار کرنے لگے۔ چونکہ آئی فونز کو نجی سیکورٹی اور ڈیٹا کے تحفظ کے حوالے سے انتہائی محفوظ قرار دیاجاتا ہے۔
ایک مراسلے کے متن کے مطابق بھارتی ساختہ موبائل فونز، مصنوعات اور دیگر ٹیکنالوجی آلات پاکستان کی سائبر سیکورٹی کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔ کابینہ ڈویژن کی جانب سے وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں اور صوبائی چیف سیکریٹریز کو خط بھیجا گیا۔ جس میں پاکستان کے حساس انفارمیشن انفرااسٹرکچر میں بھارتی مداخلت سے مانیٹرنگ کے خدشے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ بھارت کے ساتھ جیو پولیٹیکل تنائو کے باعث سائبر سیکورٹی خطرات ہوسکتے ہیں۔ فیک ویب سائٹس اور ایپل طرز کے پورٹل تک رسائی کے ذریعے حساس ڈیٹا چرایا جا سکتا ہے۔ بھارتی مینو فیکچرنگ مصنوعات، ڈیوائسز پاکستان کیلئے سیکورٹی خدشات بن سکتی ہیں۔ ان مصنوعات کے ذریعے پاکستانی صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کرنے اور مال ویئر وائرس کی موجودگی کا بھی خطرہ ہے۔
ذرائع کے مطابق جاری کردہ ایڈوائزری میں ٹیلی کمیونیکیشن مصنوعات کی تیاری میں ہارڈ ویئر یا سافٹ ویئر کے ساتھ وائرس کی موجودگی کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا۔ ممکنہ چھیڑ چھاڑ، ملیویئر یا اسپائی ویئر وائرس کی موجودگی کے خطرے سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی مصنوعات ڈیٹا انٹرسیپشن کے ذریعے ٹارگٹڈ سائبر سرگرمیوں کا باعث بن سکتی ہیں۔ ہیکرز ایپل کے معاون ایجنٹس یا بھارت میں سروس سینٹرز کا روپ دھار کر پاکستانیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ پورٹلز اور ویب سائٹس تک رسائی فیک ای میلز یا میسجز کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔ مراسلے میں پاکستان میں ایپل کی مصنوعات کو تصدیق شدہ ری سیلر سے خریدنے کی سفارش کی گئی ہے۔ مزید کہا گیا کہ خریداری کے وقت ڈیوائسز کی سیل چیک کی جائے۔ مراسلے میں آئی فون آپریٹنگ سسٹم کے ذریعے ایپل ڈیوائسز اپ ڈیٹ رکھنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کمیونیکیشن کے لیے اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ سروسز، مضبوط پاس ورڈ استعمال کیا جائے۔ اینٹی وائرس ایپلی کیشن بھی لازمی استعمال کی جائے۔ کابینہ ڈویژن نے مراسلے میں ایپل کے آفیشل چینلز سے اپ ڈیٹس لینے کی سفارش بھی کی گئی۔