مودی گلی کے غنڈوں کی طرح پاکستان کو تڑیاں کیوں لگانے لگے؟

معروف صحافی اور تجزیہ کا نصرت جاوید نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم مودی جنگ میں شکست کے بعد اپنے حواس کھو چکے ہیں اور اب گلی کے غنڈوں کی طرح انتخابی تقاریر میں پاکستان اور اس کے عوام کو گولیاں مارنے کی تڑیاں لگا رہے ہیں۔ مودی نے حال ہی میں پاکستانی نوجوانوں کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ اپنی ریاست اور حکومت سے نجات حاصل نہیں کر سکتے تو اس کی گولی کھانے کے لئے تیار ہو جائیں۔ لیکن مودی کی اس دھمکی نے ان کی بگڑتی ہوئی ذہنی صحت کی نشاندہی کر دی ہے۔

اپنی تازہ تحریر میں نصرت جاوید کہتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف چار روز تک جدید ترین ہتھیاروں کے استعمال کے باوجود بھارت ایک بھی ایسا ہدف حاصل نہیں کر پایا جو اس کی ’’فتح‘‘ کا یقین دلاتا۔ بہاولپور، مرید کے اور مظفر آباد میں چند مساجد اور مدارس کو ’’دہشت گردوں کی تربیت گاہیں‘‘ ٹھہرا کر میزائلوں سے زمین بوس کرنا گونگلوں سے مٹی جھاڑنے کے مترادف تھا۔ لیکن پاکستان کے جوابی حملوں نے بھارت کے اوسان خطا کر دیے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ رافیل جہازوں اور فوجی اڈوں کی تباہی کے بعد مودی کو جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کی مدد لینا پڑی۔

نصرت جاوید کہتے ہیں کہ پہل گام حملے کی آڑ میں پاکستان سے جنگ کا پنگا لینے والے وزیراعظم مودی نے سیاست کا آغاز آر ایس ایس کے پرچارک کے طور پر کیا تھا۔ جب وہ ’’تبلیغی مشن‘‘ سے تھک گیا تو اپنے خیالات کو عملی شکل دینے کے لئے سیاست میں آ گیا۔ مودی گجرات کی وزارت اعلیٰ سے شروع ہو کر آبادی کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا تیسری بار وزیر اعظم منتخب ہوا ہے۔ اس کے بعد سیاست دان فراخ دل ہو جاتا ہے اور دنیا اس کے تجربات سے کچھ سیکھنے کو بے چین رہتی ہے۔ لیکن مودی اس تناظر میں حیران کن مثال ثابت ہورہا ہے۔ مودی پاکستان پر چڑھائی میں ناکامی کے بعد کھوکھلی تقاریر سے اپنا اور اپنے کٹرحامیوں کے جی بہلا رہا ہے۔

نصرت جاوید کہتے ہیں کہ مودی ابھی تک اس سوال کا جواب نہیں دے پائے کہ 6 اور 7 مئی کی رات اس نے پاکستان پر جو جنگ مسلط کی تھی اس کے نتیجے میں چند مساجد ومدارس کی تباہی کے سوا کیا حاصل کیا۔ بھارت کا یہ دعویٰ ہے کہ اس نے ہمارے کئی جنگی اڈوں کو دور مار میزائلوں سے تباہ و برباد کردیا ہے۔ ہماری ایئرفورس کے اہم تین مراکز بھی اس کی زد میں رہے۔ لیکن مودی کے پاس انڈیا کی ’’کامرانی‘‘ دنیا کو دکھانے کے لئے آج کے ڈیجیٹل دور میں کچھ بھی موجود نہیں۔ مودی کے بر عکس دنیا کی واحد سپرطاقت کہلاتا ایک ملک امریکہ بھی یے۔ اس کے خلائوں میں بھیجے سیارے زمین کے ہر خطے پر گہری نگاہ رکھتے ہیں۔ 6 مئی کی رات سے 10 مئی کی سہ پہر تک جاری رہنے والی پاک-بھارت جنگ کے دوران بھی اس کے سیارے جنوبی ایشیاء  پر معلومات کے حصول کی خاطر منڈلاتے رہے۔ چنانچہ امریکی صدر کا یہ دعویٰ درست سنائی دیتا ہے کہ بھارتی جارحیت جنوبی ایشیاء کو ایٹمی جنگ کی جانب دھکیل رہی تھی جسے روکنے کے لئے ٹرمپ اور ان کے قریب ترین معاونین 9 مئی کو رات بھر جاگتے رہے اور بالآخر دونوں ملکوں سے مسلسل رابطے کے بعد انہیں جنگ بندی کو رضا مند کر لیا۔

لیکن نصرت جاوید کہتے ہیں کہ مودی سرکار نہایت ڈھٹائی سے ٹرمپ کے اس دعوے کوجھٹلارہی ہے کہ جنگ بندی امریکی صدر ٹرمپ نے کروائی۔ مودی بضد ہے کہ اس نے پاکستان کو جنگ میں اتنا سخت نقصان پہنچایا کہ وہ ’’سفید جھنڈا‘‘ لہرانے پر مجبور ہوگیا، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اور سفید جھنڈا لہرانے پر انڈیا مجبور ہوا تھا۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ پاکستان کو ’’گائو ماتا‘‘ سے کٹا ہوا حصہ شمار کرنے والی مودی سرکار اگر اس ملک کو کامل شکست دینے کے قریب پہنچ چکی تھی تو جنگ بندی پر رضا مند کیوں ہوئی۔ یہ سوال میں بطور پاکستانی نہیں اٹھارہا۔ بھارت میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بھی یہ سوال اٹھارہی ہے۔ اس کے علاوہ بھارت میں بچے کھچے چند ’’آزاد‘‘ صحافی اور تبصرہ نگار اس سوال کا جواب ڈھونڈنے میں اب تک ناکام رہے ہیں۔ اس سوال کا سادہ لفظوں میں جواب فراہم کرنے کے بجائے مودی نے بھارت کے پاکستان کی سرحد کے قریب واقع شہروں میں جا کر ’’فتح کے شادیانے‘‘ بجانے شروع کردئے ہیں۔ اس کی تقریر کا ایک ایک لفظ ادا کرتے ہوئے نمایاں ہوئی بدن بولی واضح طورپر یہ پیغام دیتی ہے کہ مودی اپنے کٹرحامیوں کو بھی یقین دلانے میں ناکام ہورہا ہے کہ اس کی چھیڑی جنگ کے نتیجے میں پاکستان چار دنوں ہی میں اگر جنگ نہیں تو کم از کم جی ہارگیا تھا۔ اس کا سودابک نہیں رہا۔

نصرت جاوید کہتے ہیں کہ اس دوران عالمی میڈیا میں بھارت کے بہت چاؤ سے خریدے گے رافیل طیاروں کی تباہی کے تذکرے ہو رہے ہیں۔ اسکے علاوہ چین کی دفاعی صلاحیت یورپ سے کہیں زیادہ مؤثر محسوس ہو رہی ہے۔ دنیا کو یہ پیغام دینے کے لئے کہ پاکستان اپنے دفاع میں بھرپور انداز میں کامیاب ہوا ہے، پاکستانی حکومت نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا رینک دے دیا یے۔ دوسری جانب بھارتی آرمی چیف کو ایسی کوئی ستائش نصیب نہیں ہوئی۔ بھارتی عوام کو اپنی نام نہاد ’’فتح‘‘ کی بابت گھڑی گئی داستان سے قائل کرنے میں ناکامی کے بعد مودی بوکھلا گیا ہے۔ اپنے آبائی شہر گجرات میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اس نے جو تقریر کی وہ گلی کے غنڈوں کے رویے کا مظہر تھی۔ مودی اگر پاکستان کو ’’شکست‘‘ دے چکا ہوتا تو پاکستان کے عوام اور ’’خصوصاََ نوجوانوں‘‘ کو اس امر پر اْکسانے میں اپنے پھیپھڑوں پر بوجھ نہ ڈالتا کہ وہ ’’دہشت گردی کی سرپرستی‘‘ کرنے والی پاک فوج کے خلاف ’’اٹھ کھڑے ہوں‘‘۔ کسی ملک کے عوام کو اپنی ریاست کے خلاف بغاوت کی ترغیب دینے کے لئے عاجزی اور انکساری کے ساتھ جی موہ لینے والے دلائل پیش کئے جاتے ہیں۔ مودی نے ابلاغ کی سائنس میں لیکن ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے۔

مودی نے پاکستانی نوجوانوں کو متنبہ کیا کہ اگر وہ اپنی ریاست اور حکومت سے نجات حاصل نہیں کر سکتے تو اس کی گولی کھانے کے لئے تیار ہو جائیں۔ ہمارے سروں پر گویا بندوق تان کر ’’بغاوت‘‘ کے لیے اْکسایا جا رہا ہے۔ لیکن مجھے ایسا کوئی ایک بھی واقعہ یاد نہیں جب کسی قوم نے دوسرے ملک کے حکم پر اپنی حکومت یا ریاست کے خلاف ’’بغاوت‘‘ کی ہو۔ لیکن مودی کی اس دھمکی نے ان کی بگڑتی ہوئی ذہنی صحت کی ٹھیک ٹھیک نشاندہی کر دی ہے۔

Back to top button